- فتوی نمبر: 17-386
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انٹرنیٹ پر اکاؤنٹ بنا کر اس میں 5000 جمع کرانے ہوتے ہیں،اس کے بعد اس کسٹمر نے روزانہ کے حساب سے 40 ایڈ دیکھنے ہوتے ہیں۔جب 40 ایڈ پورے ہوجاتے ہیں تو اس کو 200 روپےملتے ہیں۔ایڈ ویڈیو وغیرہ ہوتی ہیں ۔جو 5000 جمع کرائےتھے وہ واپس نہیں ملتے۔کیا یہ جائز ہے؟
مفتی صاحب!ایک آدمی کی کپڑے کی دکان ہے۔اس کے پاس کچھ زائد رقم ہے،اس نے وہ رقم اپنے بھائی کو دی ،اس کے بھائی نے اس رقم سے بانڈز کا کاروبار شروع کیا،لیکن رقم دینے والے بھائی کا اس کے اس بانڈز کے کاروبار کے ساتھ کوئی تعلق نہیں،جب اس سے رقم مانگے گا مل جائےگی،تو کیا اس کا اپنے بھائی کو رقم دینا جائز ہے،اس سے وہ اس کے ساتھ بانڈز کیلئے رقم دینے کی وجہ سے گناہ میں اس کاشریک تو نہ ہو گا، جبکہ اسے یہ بھی پتہ ہو کہ یہ بانڈز کا کام کرے گا۔
وضاحت مطلوب ہے:ایڈ کیا ہوتے ہیں اورکیسےدیکھنے ہوتے ہیں ؟پورا طریقہ کارتفصیل سے بیان کریں ۔
جواب وضاحت:کمپنی کی طرف سے اشتہار دیئے جاتے ہیں ان کو اوکے کرنا ہوتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔اشتہار دیکھنا اوراوکےکرنا کوئی ایسا عمل نہیں جوشرعا قابل اجارہ ہولہذا اس پر ملنے والے پیسے لینا جائز نہیں۔
2۔مذکورہ صورت میں چونکہ ایسے شخص کو قرض دینا ہے جواسے غلط کام میں استعمال کرے گا اورقرض دینے والے کو پتہ بھی ہے،اس لیے قرض دینے کی مذکورہ صورت مکروہ تنزیہی توبہرحال ہے،البتہ مکروہ تحریمی ہونے میں اختلاف ہے۔ بعض اکابرین کی رائے ہے کہ مکروہ تحریمی ہے اور بعض کی رائے ہے کہ مکروہ تحریمی نہیں،صرف تنزیہی ہے، لہذا اگر قرض نہ دینے میں کوئی مسئلہ نہیں تو مکروہ تحریمی والے قول کے پیش نظر قرض نہ دے اور اگر قرض نہ دینے میں کوئی مسئلہ ہو تو پھر مکروہ تنزیہی کے قول کے مطابق گنجائش ہے۔
جواہر الفقہ(2/453)میں ہے:
ثم السبب……وان لم یکن محرکا وداعيابل موصلامحضاوهو مع ذلک بسبب قريب بحيث لايحتاج في اقامة المعصية به الي احداث صنعة من الفاعل کبيع السلاح من اهل الفتنة وبيع العصير ممن يتخذه خمرا وبيع الامرد ممن يعصي به اجارة البيت ممن يبيع فيه الخمر اويتخذها کنيسة اوبيت نار وامثالها فکله مکروه تحريما بشرط ان يعلمه به البائع والآجر من دون تصريح به باللسان…وان علمه وصرح کان داخلا في الاعانة المحمرمة
امداد الفتاوی(4/133)میں ہے:
رہا بیع کاجواز عدم جواز، سو اس میں روایات فقیہ بظاہر بہت متزاحم معلوم ہوتی ہیں۔ چنانچہ در مختار میں ایک مقام پر ہے:
فاذاثبت کراھة لبسها للتختم ثبت کراهة بيعها وصنعها لما فيه من الاعانة علي مالايجوز وکل ماادي الي مالايجوز لايجوز
اور شامی نےاس میں تامل کیا ہے
بقول ائمتنا بجواز بيع العصير من خمار
اور آگے ایک فرق کیا ہے( جلد 5 صفحہ 354 )
احقرکے نزدیک کراہت تنزیہی تو اس میں ضرور ہے ۔رہا تحریمی سو اس کا قاعدہ روایات ایسی ہے کہ جمع کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز بجزمعصیت کے اور کسی مباح غرض میں کام نہ آ سکے اس کی بیع تو محرم ہے، جو دوسرے کام بھی آسکے اس کےبیع میں تحریم نہیں۔
کماقال الشيخ عن ابن الشحنة الاان البيع اخف منه في اللبس اذ يمکن الانتفاع بها في غير ذلک ويمکن سبکها وتغييرهيئتها (5/354)
© Copyright 2024, All Rights Reserved