- فتوی نمبر: 24-135
- تاریخ: 21 اپریل 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > متفرقات خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دو سال قبل کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر میں نے اپنے شوہر سے کورٹ کے ذریعے خلع حاصل کیا، اس وقت میری شادی کو سولہ سال ہو چکے تھے اور ایک بیٹا بھی ہے جو 15 سال کا ہونے والا ہے، کورٹ میں پیشی جون 2019 میں ہوئی تھی جس میں میرے سابقہ شوہر اور ان کے والد صاحب بھی موجود تھے، جج صاحب نے ہمیں مفاہمت کا موقع دیا لیکن گفت و شنید کے بعد بھی دل مطمئن نہ ہوا، اور میں اپنے دعوی پر ثابت قدم رہی، میرے سابقہ شوہر نے دستخط کر دیے اور یہ رشتہ قانونی طور پر تمام ہوا، میں نے بیٹے کو لینے کا کیس نہیں کیا نہ ہی عدالتی فیصلے میں اس کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری کی گئی تھیں، اب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں اپنے سابقہ شوہر سے رجوع کر سکتی ہوں یا اس معاملے میں بھی حلالہ کی ضرورت ہے؟
سیما مستنصر
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کے شوہر نے خلع کے کاغذات پر دستخط کر دیے تھے، لہذا آپ کے اوپر ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے آپ کا نکاح ختم ہو گیا تھا، لہذا اگر آپ اپنے سابقہ شوہر سے رجوع کرنا چاہتی ہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رجوع کر سکتی ہیں، حلالہ کی ضرورت نہیں ہے۔
نوٹ: آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہو گا۔
البحرالرائق (120/4) میں ہے:
(قوله الواقع به، وبالطلاق على مال طلاق بائن) أي بالخلع الشرعي أما الخلع فقوله عليه الصلاة والسلام الخلع تطليقة بائنة، ولأنه يحتمل الطلاق حتى صار من الكنايات، والواقع بالكناية بائن.
درمختار (5/42) میں ہے:
(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved