- فتوی نمبر: 19-318
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
STC (سائنٹیفک ٹیکنیکل کارپوریشن) مزنگ چوک لاہور میں واقع ہے، بنیادی طور پر STC کی طرف سے لیبارٹری کے آلات (انسٹرومنٹس) امپورٹ کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ STC کی طرف سے ایکسپورٹر کو مختلف طریقوں سے رقوم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
ابتداء میں جب STC کی طرف سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ تجارت شروع کی گئی تھی تو STC کے ساتھ یہ طے کیا گیا تھا کہ سامان کی روانگی سے قبل ہی مکمل رقم کی ادائیگی کرنا ضروری ہے۔ جب دونوں پارٹیوںکے تعلقات بہتر ہوئے تو کمپنیوں نے STC کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید بہتر کرنے کے لیے ہر عقد کے مقابلے میں آنے والی رقم کی ادائیگی کے لیے دو سے تین مہینے تک کا وقت بڑھا دیا۔ اس صورتحال میں STC کی کوشش ہوتی ہے کہ دو مہینوں سے مزید تاخیر نہ ہو تاہم اگر STC کی طرف سے اس مدت پر ادائیگی کرنے میں تاخیر ہو جائے تو STC متعلقہ ایکسپورٹر کمپنی سے ادھار کی مدت میں مزید ایک ہفتہ اضافہ لے لیتی ہے اور تقریباً تین ماہ کے بعد ان کو مکمل ادائیگی کر دی جاتی ہے،اورمدت بڑھانے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ نہیں کیاجاتا۔
مذکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق ادائیگی کی مدت مقرر کرنا اور بعد میں اضافہ کرنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر STC اورایکسپورٹرکمپنی کے درمیان ادھارادائیگی کی مدت طے ہویامعروف ہوتواسکے مطابق مقررہ وقت پرSTC کیلئے ادائیگی کرنالازم ہے البتہ باہمی رضامندی سے ادھارادائیگی کی مدت میں اضافہ کرنادرست ہے تاہم مدت بڑھانے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ کرناجائزنہیں ۔
(۱) فقہ البیوع (۱/۵۴۵) میں ہے:
وان زیادة الثمن من اجل الاجل، وان کان جائزاعندبدایة العقد ولکن لاتجوز الزیاد عندالتخلف فی لااداء فانه ربافی معنی”اتقضی ام تربی”، وذلک لان الاجل وان کان منظوراعند تعیین الثمن فی بدایة العقد ولکن لماتعین الثمن، فان کله مقابل للمبیع ،ولیس مقابلاللاجل ،ولذالک لایجوز "ضع وتعجل "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امااذازید الثمن عندالتخلف فی الاداء،فهومقابل للاجل مباشرة لاغیره ،وهوالربا.
(۲) مجلۃ الاحکام العدلیۃ (۲۱) میں ہے:
المادة: (۴۴) المعروف بین التجارکا المشروطِ بینهم۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved