• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ کا ایک واقعہ

استفتاء

STC (سائنٹیفک ٹیکنیکل کارپوریشن) مزنگ چوک لاہور میں واقع ہے، بنیادی طور پر STC کی طرف سے لیبارٹری آلات امپورٹ کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔

STC کی طرف سے  جب کمپنیوں کے ساتھ معاہدات کئے جاتے ہیں تو اس میں باقاعدہ طور پر شرائط درج ہوتی ہیں کہ پیمنٹ کتنی مدت میں ہونی چاہیے۔ ابھی حال ہی میں ایک امریکن کمپنی ہے جو آپریشن کے دوران بلڈٹسٹ کے لیے آلات تیار کرتی ہے، ان کے ساتھ STC کا معاہدہ ہوا ہے، اس معاہدہ میں یہ شرط لکھی تھی کہ پیمنٹ کی تاخیر کی صورت میں 1.05% جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ STC کی طرف سے اس شرط کو نظر انداز کیا گیا اس وجہ سے کہ STCاس کمپنی کو ہمیشہ بروقت رقم کی ادائیگی کرتی ہے۔ لیکن حال ہی میں اب اچانک STC کے ایک کسٹمر کی طرف سے پیمنٹ لیٹ ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس امریکن کمپنی کو بھی STC کی طرف سے ادائیگی میں تاخیر کر دی گئی، اس تاخیر کے عوض اس امریکن کمپنی نے پیمنٹ کی تاخیر کی وجہ سے جرمانہ ڈالا ہے اور مزید وارننگ بھی دی ہے کہ اگر STC مزید پیمنٹ لیٹ کرے گی تو مزید جرمانہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

-1            ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ ادا کرنا کیسا ہے ؟

-2            بروقت ادائیگی کرنے کی نیت کے باوجود اس شق کو معاہدہ میں شامل کرنا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ ادھارادائیگی میں تاخیرپرجرمانہ جائزنہیں ۔

۲۔ بروقت ادائیگی کی نیت کے باوجود ادائیگی میں تاخیرپرجرمانہ اداکرنے کامعاہدہ کرنابھی جائزنہیں کیونکہ یہ معاہدہ سودی ہے اورجس طرح سوداداکرناجائزنہیں اس طرح سودی معاہدہ کرنابھی جائزنہیں، نیز بروقت ادائیگی کی نیت کے باوجود بعض اوقات کسی نہ کسی وجہ سے تاخیربھی ہوجاتی ہے (جیساکہ مذکورہ صورت میں ہوا)اورپھرعملاً بھی سود ادا کرنا پڑ جاتا ہے۔

(۱)            موطأمالک: (۴/۹۷۱) میں ہے:

مالک عن زید بن اسلم انه قال کان الربافی الجاهلیة أن یکون للرجل علی الرجل الحق ،الی اجل فاذاحل الحق قال اتقضی ام تربی ؟فان قضی ،أخذوالازادفی حقه ،واخرعنه الاجل ۔

(۲)           فقہ البیوع: (۱/۵۴۵) میں ہے:

وان زیادة الثمن من اجل الاجل ،وان کان جائزاعندبدایة العقد ،ولکن لاتجوز الزیادة عندالتخلف فی الأداء ،فانه ربافی معنی”اتقضی ام تربی “،وذلک لان الاجل وان کان منظوراعند تعیین الثمن فی بدایة العقد ولکن لماتعین الثمن ،فان کله مقابل للمبیع ،ولیس مقابلاللاجل ،ولذالک لایجوز “ضع وتعجل “۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امااذازید الثمن عندالتخلف فی الأداء، فهو مقابل للاجل مباشرة لاغیره، وهوالربا.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved