• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالت کا خلع کی بنیاد پر فسخ نکاح کا حکم

استفتاء

میرا  مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو سولہ سال گذر چکے ہیں، مگر شروع کے چند مہینوں سے ہی میرے شوہر نے میرے ساتھ بے رغبتی برتی۔ گھر میں ساس نے بھی جینا حرام کیا تھا۔ خیر ان سولہ سالوں میں ان  پرمیں  نے قرضہ ہی قرضہ اور برے حالات دیکھے۔ شروع میں تو یہ صبر کیا کہ یہ میری قسمت تھی، انہوں نے پانچ سال میں  بھی میرے آدھے زیورات بیچ دیے۔ میری گاڑی قبضہ میں رکھی۔ اس وقت گھر بھی ان کا بک گیا۔ اس سب کے دوران میرا شوہر  روتا ہی روتا رہتا تھا۔ میں امیر خاندان سے ہوں۔ میرے ابو نے مجھے کافی 75 فیصد سپورٹ کیا۔ انہوں نے میرے ماں باپ سے بھی پیسے مانگے جو اس وقت تو نہ دیے۔ پھر یہ سات سال بعد مجھے  بہانہ بنا کر میری ماں کے گھر  تین بچوں سمیت لے آیا۔ یہ رو کر ہم کیسے  رہیں گے اس کے ماں باپ نے ہمیں خالی ہاتھ  ہمیں خوشی سے میرے والدین کے گھر رہنے بھیج دیا۔ 8، 9 سال  وہاں گذارے۔ اور بس ابو کا ہی خرچہ تھا۔ ورنہ شروع میں تو کچھ نہیں مگر آخری سالوں میں کچن کا خرچہ دینے لگا۔ بچوں کی فیس بھی میں جا جا کر معاف کراتی تھی۔

خیر بڑی مشکلوں سے میرے ماں باپ نے گھر  خرید کر ، بنا کر، سجاکر ہمیں دیا کہ اب بس جاؤ۔ میرے اب چار بچے ہیں۔ میری کبھی صحت خراب ہو،  آپریشن ہو ،اس نے کبھی کبھار ہی حصہ ڈالا ہے۔ بچوں پر بھی کوئی توجہ پیار نہیں رکھا۔ اب چھ مہینے پہلے پتا چلا کہ ان سب پر ڈھائی کروڑ کا قرضہ ہے جو انہوں نے لوگوں کا مار لیا ہے۔ وہ سب ہمارے گھر آکر مطالبہ کرنے لگے۔ اب ان دس سالوں میں یہ کم سے کم میرے والدین سے نقد پانچ لاکھ کسی نہ کسی صورت میں  ٹھگ چکا تھا۔ اور اب پھر کہتا ہے کہ میں دیوالیہ ہو گیا ہوں۔ تین سالوں سے تو میرے کپڑوں کا بھی خرچہ نہیں دیا۔ میں نے صبر کیا۔

مگر اب یہ بہانے بہانے سے میری جائیداد میں سے مانگ رہا ہے کہ قرضہ اتاروں، جبکہ میرے بچوں کے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ اس نےماں باپ کے گھر سب بھائیوں کو سپرد کیا ہوا ہے۔ اور یہاں سے کھاتا پیتا ہے۔

بچوں کی سکولوں کی فیس تین سال سے ادھار پر ہے۔ ہر جگہ یہ ادھار کر لیتا ہے جو بعد میں پھر بہت لڑائی کا باعث بنتا ہے۔ ہم ہر جگہ اس کے ہاتھوں ذلیل ہو چکے ہیں۔ میں تین سال سے اس سے کہہ رہی ہوں کہ اب تمہارا میرا گذارہ نہیں۔ اس  نئے گھر میں کوئی بل یہ پورا نہیں دے سکتا، مار پیٹ، طعنہ اور دھوکے علیحدہ۔ میرے والدین میرا خرچہ اٹھا رہے ہیں اور اٹھا بھی سکتے ہیں۔ میں  ڈرتی ہوں بلکہ یقین ہے کہ یہ آنے والے وقت میں ہمیں بھی بیچ دے گا۔

میں نے اس سے طلاق کا مطالبہ کیا ہے، مگر اب یہ ڈرامہ کر رہا ہے، رو رہا ہے، معافی مانگ رہا ہے۔ مگر  پیسہ اس کے پاس نہیں، قرضہ دس سال تک بھی یہ اتار نہیں سکتا۔ ہماری سکولوں تک کی تعلیم یہ نہیں دلوا پاتا۔ گھریلو بل وغیرہ بھی نہیں دیتا۔ سب خرچہ کسی نہ کسی طرح ابو  پہ ڈال دیتا ہے۔

یہ مجھے طلاق کسی صورت دینے پر راضی نہیں۔  میں نے عدالت میں کیس دائر کیا ہے۔ اس کو ڈرانے کے لیے مگر یہ بہت ڈھیٹ ہے۔ اب میرے بچوں ، میرے ماں باپ سب کو جا جا کر الگ پریشان کر رہا ہے۔ میں ذہنی مریض بن گئی ہوں، جگر اور پتہ کی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔ اب آپ ہی اجازت دے دیں کہ مجھے عدالت سے ہی نکاح فسخ کی ڈگری مل جائے۔

ان سولہ سالوں میں جو مار پیٹ، نوکروں کی طرح سلوک، سارے خاندان میں ہر وقت ظلالت اس لیے نہیں لکھی کہ وہ میں برداشت کر چکی تھی۔ اس کی اور اس کے خاندان کی یہ صورتحال ہے کہ پوری مارکیٹ میں خاندان میں یہ بدنام ہو چکے ہیں اپنی دھوکہ دہی کی وجہ سے۔***میں Default ہو چکے ہیں۔اس کی نظر اب میری جائیداد پر ہے۔ نہ یہ اچھا خاوند تھا نہ کبھی ہو سکتا ہے۔ میرے چار بچے ہیں۔ بڑی بیٹی اور تین بیٹے۔ آج تک ان کے عقیقے اور سالگرہ بھی نہیں منا سکے کہ قرضے ہیں۔ میری بیٹی کی اگر شادی کا بھی معاملہ آتا ہے تو اس نے میرے بھائی پر نظریں لگائی ہوئی ہیں کہ وہی  کرے گا۔

غرض کہ اب مجھے موت منظور ہے یہ نہیں۔ خدارا مسئلہ حل کرادیں۔

مکرمی ! جب میں نے یہ خط لکھا ہے تب تک میرا کیس عدالت میں خلع کے لیے جا چکا تھا۔ مگر بعد میں یہ پتا چلا کہ شرعی خلع نہیں ہوگی۔ مگر میرا شوہر کسی قیمت پر دینے پر راضی نہیں۔ مفتی صاحب سے فون پر بات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا کہ دارالافتاء بھیج دیں غور کر یں گے۔ میں بہت سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہوں۔ وہ ہر وقت لوگوں کا دباؤ ڈالنے کی کوشش میں ہے۔ جو مجھے بیمار اور میرے ماں باپ کی بدنامی کا باعث ہے۔ خدارا اس فسخ نکاح کی اجازت بذریعہ کورٹ دے دیں کیونکہ عید کے بعد عدالت نے خلع دے دینی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ نے جو وجوہات سوال میں ذکر کی ہیں ان کی وجہ سے اگر آپ عدالت سے فسخ نکاح کی ڈگری حاصل کرلیں تو آپ کا نکاح فسخ ہو جائے گا۔ لیکن فیصلہ میں چونکہ جج یہ لکھتا ہے کہ” خلع کی بنیاد پر نکاح فسخ کرتا ہوں” اس کے بجائے آپ اپنے وکیل کے ذریعے یا خود جج سے کہیں کہ وہ فیصلہ میں خلع کی بنیاد پر کے الفاظ نہ لکھے اگرچہ آگے پیچھے لکھے ہوں، بلکہ صرف یہ لکھے کہ میں نکاح فسخ کرتا ہوں۔

اگر عدالت نے خلع کی بنیاد پر فسخ نکاح کا حکم جاری کر دیا ہے تو آپ فیصلے کی نقل ہمیں بھجوایئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ کوئی صورت نکال دیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved