• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالت سے فسخ نکاح کے لازمی ہونے کی ایک صورت

استفتاء

میری شادی کو چار سال کی عرصہ ہو گیا ہے، شادی کےبعد ایک سال تک میں شوہر کے گھر رہی پھر ایک سال کے قریب جب میرا بیٹا ہونے والا تھا تو میرے سسرال والوں نے مجھے شدید تنگ کرنا شروع کر دیا جو کہ میری برداشت سے باہر ہو گیا، مثلاً مجھے سیڑھیوں سے نیچے دھکا دیا دیا، اسی طرح مجھ پر طرح طرح کے غلط الزام لگانے شروع کر دیے وغیرہ، جب ان لوگوں کی سختیاں حد سے گذر لگیں تو میں تنگ آ کر اپنے گھر میکے آ گئی، وہاں آ کر میرا بیٹا پیدا ہوا پھر تھوڑے دنوں کے بعد ہی میرے بھائی نے مجھے شدید تنگ کرنا شروع کر دیا، مارنا شروع کر دیا حتیٰ کہ میری عزت پر اس نے  حملہ کیا اور اس کے مارنے کی وجہ سے میرے جسم پر نشان پڑ گئے ، مجھے تھانے جانا پڑا، خلاصہ یہ ہے کہ میرا بھائی نشہ کرتا ہے اور نشے کی حالت میں اسے کچھ پتہ نہیں چلتا، اس کو بیوی اور بہن کی تمیز نہیں ہوتی، اس کے سامنے میرے والدین بھی بے بس ہیں، میرا شوہر عرصہ تین سال سے ملیشیا گیا ہوا ہے، اس لیے ایک مرتبہ رابطہ ہوا، اس رابطہ کے موقع پر اس نے یہ جواب دیا تھا کہ  "نہ میں نے تجھے بسانا ہے، نہ طلاق دینی ہے، میرے پاس عورتیں بہت ہیں، میں نے تیری جوانی ایسے ہی ضائع کر دینی ہے، تو ساری زندگی اپنے میکے ہی بیٹھی رہے گی، اس کے بعد اس نے ان تین سال کے عرصہ میں مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا، نہ بچے کا خرچہ دیا نہ میرا خرچہ دیا، اب خلاصہ یہ ہے کہ نہ شوہر بسانا چاہتا ہے اور نہ میکے میں بھائی گھر میں رہنے دیتا ہے، بلکہ نشئ ہے جس کی وجہ سے میری عزت کو شدید خطرہ ہے اور سسرال والے بھی گھر میں نہیں رہنے دیتے، اس لیے مفتی صاحب گذارش ہے کہ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ میرے نکاح  اس شوہر سے کیسے ختم ہو گا؟ تاکہ میں آگے نکاح کر سکوں اور آرام سے اپنی زندگی گذار سکوں، میں حلفاً کہتی ہوں کہ جو میں نے بیان دیا ہے وہ سچ پر مبنی ہے، اس میں جھوٹ نہیں ہے۔

وضاحت: سائلہ نے اس  ۔۔۔ عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن جس دن حاضری کی تاریخ تھی میرے بھائی کو کسی طریقے سے معلوم

ہو گیا تو اس نے مجھے جانے نہ دیا اور کمرے میں بند کر دیا جس کی وجہ سے کیس عدالت سے خارج کر دیا گیا، اب دوبارہ کیس کرنے کی ہمت نہیں ہے، کیونکہ وکیل حضرات بھاری فیس مانگتے ہیں اور سائلہ ایک غریب عورت ہے اتنی فیس دینا طاقت سے باہر ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عدالت سے فسخ نکاح ہی کرانا پڑے گا۔ آپ کے وکیل کو چاہیے تھا کہ وہ عدالت میں کوئی عذر کر دیتا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved