• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عدالت سے خلع لینے کی صورت میں عدت کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ ایک عورت  جس کا خاوند کوئی کام کاج نہیں کرتا ، نہ ہی بیوی کو نان ونفقہ دیتا ہے ، خاوند کا چال چلن بھی درست نہیں ہے ، غیر عورتوں سے تعلق رکھتا ہے اور ان کو کبھی کبھار  گھر بھی لے آتا ہے ، بیوی اگر سمجھائے اور ان کاموں سے  باز رہنے کو کہے تو اس پر بھی تشدد کرتا ہے، اگر کوئی رشتہ دار عورت کی مدد کرے تو اس سے وہ پیسے بھی چھین لیتا ہےاور غیر عورتوں پر خرچ کرتا ہے ، اصلاح کی کوشش کے باوجود جب مرد راہ راست پر نہیں آیا اور نہ ہی گھر کی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کی طرف مائل ہوا  تو تنگ آکر عورت نے عدالت میں تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر  کردیا، عدالت نے  خاوند کو تین نوٹس بھیجے، پہلا نوٹس خاوند کے گھر والوں نے وصول کیا اور دوسرے نوٹس  وصول نہیں کیے۔

عورت کے حکم پر ثالثی کونسل نے عورت کو تنسیخ نکاح کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے اب معلوم یہ کرنا ہے کہ عورت کی عدت کب سے شمار ہوگی؟ تیسرے نوٹس کے اجراء کے بعد یا سرٹیفکیٹ کی وصولی کے بعد؟ اور یہ بھی  بتادیں  کہ کیا شرعاً  یہ تنسیخ نکاح معتبر ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں اگر واقعتاً شوہر بیوی کو نان نفقہ نہیں دیتا تھا اور بیوی نے اپنا نان نفقہ معاف بھی نہیں کیا تھا یا شوہر بیوی پر تشدد کرتا تھا تو مذکورہ تنسیخ نکاح شرعاً بھی جائز ہے ورنہ شرعاً جائز نہیں۔

تنسیخ نکاح کے شرعاً جائز ہونے کی صورت میں شرعاً عدت فیصلے کی تاریخ سے شروع ہوگی یعنی فیصلے کی تاریخ کے بعد تین حیض گذرنے سے اور اگر حیض نہ  آتا ہو تو 90 دن گذرنے سے عدت ختم ہوجائے گی۔ البتہ قانوناً عدت کب سے شروع  ہوگی اس کا کسی قانون جاننے والے سے معلوم کرلیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved