• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالت سے لیاگیا خلع کاشرعی حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا اور میری بیوی کا آپس میں تھوڑا بہت جھگڑا ہو جاتاتھاجیسے عام حالات میں میاں بیوی کے آپس میں تھوڑے بہت جھگڑے ہوجاتے ہیں ۔مجھے ایک دودفعہ ان پر شک ہوا کہ وہ کہیں جاتی ہے ۔میں نے پوچھا تو اس نے بچے کے سر پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی اور ہماری صلح صفائی ہو گئی لیکن کچھ دن گذرے تھے کہ اس نے میرے سامنے خلع کے کاغذات جو اس نے عدالت سے لیے تھے وہ رکھ دیئے میرے تو علم میں نہ تھا کہ یہ کیا ہوا لیکن مجھے یونین کونسل والوں نے بلوایا اور پوچھا کہ آپ اسے طلاق دینے کے لیے تیار ہیں میں نے کہاکہ میری چھے بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے میں ان کو لے کر کہاں جائوں گا ۔

مختصر یہ ہے کہ میں اس کو اپنے گھر میں رکھنا چاہتا ہوں اور اپنا گھر بسانا چاہتا ہوں ۔آپ سے گذارش ہے کہ جو میری بیوی نے عدالت سے جھوٹ بول کر خلع لیا ہے اس کی کیا حیثیت ہے ؟کیا ہم دوبارہ اکھٹے رہ سکتے ہیں ؟اس کی کیا صورت ہے ؟شریعت کی روشنی میں جواب دے دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نہ تو تنسیخ نکاح کی کوئی شرعی بنیاد ہے اور نہ شوہر اس خلع پر رضامند ہے لہذا عدالت سے لیا گیا مذکورہ خلع شرعا ناقابل اعتبار ہے اور سابقہ نکاح بدستور برقرار ہے ۔دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے شرعا صلح یا تجدید نکاح کی ضرورت نہیں البتہ قانو نا صلح یا تجدید نکاح ضروری ہو تو وہ کرلیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved