• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالت سے طلاق حاصل کرنا

استفتاء

فدوی نے اپنی بیٹی *** نظامی دختر *** تاجدین 2003۔7۔12 کو بعوض مبلغ حق مہر 500 روپے باہمراہ محمد***ولد*** کیاتھا۔

بعدازنکاح دوماہ بعد فدوی نے رخصتی کردی۔ چند ماہ راضی خوشی میاں بیوی زندگی بسر کرتے رہے۔ اس کے بعد میری  بیٹی تنگدستی کے دن گزارنے لگی۔ بیٹی کے اخراجاب بھی وہاں پردیتے رہے۔ گاہ بگاہ لاہور گھر پر چھوڑجاتاتھا۔ تقریباً سال  یا سوا سال بعد مکمل لاہور گھر پر چھوڑکرچلا گیا۔ چھ ماہ بعد *** فدوی کے چند افراد کو اکٹھاکر کے منت سماجت کرنے لگا ۔ کہ ہم یتیم ہیں والدہ میری بیوہ ہے۔ اور بہت قریبی رشتہ بھی ہے، ماموں جان سابقہ غلطیوں کی مجھ معافی دیں۔ میں بذات خود کاریگر ہوں لاہور میں مجھے کام دلوادیں ادھرہی ٹھہروں گا۔ اپنے بچوں کو خوش وخرم رکھوں گا۔ معزز حضرات کے کہنے پر فدوی نے تسلیم کرلیا۔ اور اسے رہنے کے لیے ذاتی مکان بھی دیا۔ کام کرتارہا مگر جو کمایا وہ اپنے بہن بھائیوں کو دیتارہا ،بچی اور بچوں کے اخراجات پھر بھی فدوی نے ہی اٹھائے۔ اپنے گھر کو کبھی بھی توجہ نہ دی وہی جھگڑے فساد بیٹی کے بطن سے تین بچوں نےجنم لیا۔ دو وفات پاچکے ہیں ایک بچہ اس وقت چھٹے سال میں ہے۔ لڑجھگڑ کر واپس چلاگیا۔ بلکہ فدوی کے گھر کو اور بہت نقصان دیئے گھربار اجاڑہ۔ اس کے باوجود اپنی زوجہ کو لیکر واپس*** چلا گیا۔چار ماہ بعد چھوڑگیا۔ 25جولائی2007ء کو چھوڑ کرگیا تھا۔ جوکہ عرصہ تین سال گذرچکے ہیں۔ نہ لینے آیا نہ ہی اخراجات دیے۔

بیٹی کے جو بھی اخراجات بچوں کی پیدائش وفات تک سب فدوی نے اٹھائے رکھے۔ دودفعہ سامان دیا جوکہ فروخت کرکے کھاپی گیا،زیورات شروع سے فروخت کردیے گئے تھے۔ جس جگہ پررہائش پذیر ہے  وہاں پریہ ثابت کررکھا ہے کہ ہم نے لڑکی  کوطلاق دے دی ہے۔برادری عزیزواقارب میں بدنام کرتے ہیں کہ لڑکی بھیجتے نہیں اس عرصہ کے دوران نہ ہی آباد کی نیت کی ہے اور نہ ہی آئندہ کوئی توقعات ہیں ،کرپٹ قسم کے لوگ ہیں۔

عرصہ تین سال کا گزرچکا ہے ، کیا فدوی ایوبی دورحکمت قانون نسواں 1961 کے مطابق طلاق کروائے یا کہ قرآن وسنت کی روشنی میں شرع اور حکم خدائی کہتا کہ طلاق ہے یا کہ نہیں؟ فدوی اس امر سے ۔۔۔۔اور نفرت کرتاکہ بچیوں کو عدالتوں کے چکر بےپردہ لیے پھریں، نفرت ہے۔ کیافدوی دوسری جگہ قرآن وسنت کی روشنی میں نکاح کرسکتاہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کوشش کیجئے کہ لڑکے سے براہ راست طلاق حاصل ہوجائے عدالت اور حکومت کے قانون میں سقم ہیں،لہذا  اس کو اختیا ر نہ کیجئے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved