• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالتی خلع

استفتاء

 آج سے تین سال قبل میری بیوی نے عدالت کے ذریعے خلع کرنے کا دعویٰ کیا تھا، عدالت کے فیصلے سے میں راضی نہیں تھا۔ اور میں عدالت میں حاضر بھی نہیں ہوا اور نہ ہی میں نے کہیں دستخط کیے اور نہ ہی میرے گھر والوں میں سے کسی نے دستخط کیے ۔ لہذا سائل اب یہ پوچھنا چاہتاہے کہ اب میری بیوی میرے سے صلح کرنا چاہتی ہے کیا میں صلح کرسکتاہوں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منسلکہ خلع کی ڈگری میں کوئی ایسی وجہ  مذکور نہیں  جس کی بنا  پر عدالت کو یکطرفہ نکاح فسخ کرنے کا اختیار ہو، اور عقد خلع عقد

معاوضہ ہے اور اس میں فریقین کی رضامندی ضروری ہوتی ہے۔ اس کے بغیر نکاح نہیں ٹوٹتا، پھر بھی چونکہ عدالت نے فسخ نکاح اور خلع ہونے کا کہا ہے اس لیے دوبارہ نکاح پڑھوالیں تاکہ سرکاری کاغذات کے موافق ہوجائے۔

(هوإزالة ملك النكاح المتوقفة على قبولها).درمختار،ص:87،ج:5

فائدة: يشرط في قبولها علمها معناه لأنه معارضه.ص:91،ج:5

وفي تسميته صلى الله وسلم الخلع فدية دليل على أن فيه معنى المعاوضة ولهذا اعتبر رضا الزوجين  ابن القيم.(خير الفتاوى،ص:6 ،ج: 5 )

والخلع جائز عند السلطان وغيره لأنه عقد يعتمد التراضي. (ص: 65 ج:5)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved