• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالتی خلع پر خاوند کی رضا مندی ہو تو نکاح کا حکم

استفتاء

لڑکی نے عدالت میں کہا کہ میں جانا چاہتی ہوں اگر یہ مجھے نہیں لیجانا چاہتے تو مجھے خلع دیدیں۔ لڑکے نے کہا میں ایگری ہوں، خلع دے دیا اور پیپر کے اوپر ان دونوں کے سائن ہوگئے۔ پیپر کے اوپر طلاق کا لفظ استعمال نہیں ہوا۔ صرف خلع کا لفظ استعمال ہوا۔ اور نہ اس سے پہلے کبھی طلاق دی  ہے۔ پوچھنا یہ چاہ رہا ہوں کہ اب اگر وہ دوبارہ ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں؟  حلالہ کی تو ضرورت نہیں۔ اس مسئلے کو 9 ماہ ہوگئے ہیں۔

خلع کی نوبت میرے بہن بھائی کی وجہ سے آئی کہ وہ نہ آیا کریں۔ میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا کہ ادھر سے نوٹس آگئے۔ سامان اور خرچے کا معاملہ کورٹ میں چلا گیا مجھے غصہ تھا کہ نوٹس کیوں بھیجا لیکن میں نے طلاق نہیں بھیجی تھی۔ لڑکی کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کہتی ہے کہ مجھے خلع دیدیں اگر نہیں رکھنا تو۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ تو کورٹ میں جج نے پوچھا لڑکی سے آپ خلع لینا چاہتی ہیں؟ لڑکی نے کہا ہاں اگر یہ مجھے نہیں لے کے جانا چاہتے تو۔ تو میں نے کہا اوکے خلع کر دیں۔

تنسیخِ نکاح کی ڈگری ہوگئی۔ اب نو ماہ بعد لڑکی بھی اور میں بھی ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو شرعی حکم کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دوبارہ اکھٹے رہنے کے لیے نیا نکاح کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ خاوند نے خلع پر رضا مندی کا اظہار کر دیا تھا۔ نیز آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا کیونکہ مذکورہ صورت میں فسخ نکاح نہیں ہوا بلکہ زوجین کی رضا مندی سے خلع ہوا ہے اور خلع سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved