• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عدم تقسیم کی صورت میں زکوٰۃ و حج کا حکم

استفتاء

اگر جائز نہیں ہے تو جتنے سال یہ ترکہ تقسیم نہ کیا جائے تو اس پر زکوٰۃ کی قضا کا کیا حکم ہے؟ اور اسی طرح اولاد میں تقسیم کیا جائے اور ترکہ اتنا ہو کہ اس پر حج فرض ہوتا ہو تو اس میں شرعی حکم کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوٰۃ فرض ہونے کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ آدمی بقدر نصاب مال کا مالک ہو اور اس پر قبضہ بھی ہو، لہذا جب تک مال ورثاء کے قبضے میں نہ آ جائے اور اس پر سال نہ گذر جائے تب تک ان پر زکوٰۃ فرض نہ ہو گی۔

اسی طرح ورثاء میں ترکہ کی تقسیم کے بعد اگر کسی وارث کے حق میں حج فرض ہونے کی شرائط پائی جائیں تو حج فرض ہو گا ورنہ نہیں۔

و أما الدين الضعيف فهو الذي وجب له لا بدلاً عن شيئ سواء وجب له بغير صنعه كالميراث أو بصنعه كالوصية أو وجب بدلاً عما ليس بمال كالمهر و بدل الخلع و الصلح عن القصاص و بدل الكتابة و لا زكاة فيه ما لم يقبض كله و يحول عليه الحول بعد القبض. (بدائع الصنائع: 2/ 90)

الأول: شروط الوجوب و هي التي إذا وجدت بتمامها وجب الحج و إلا لا و هي سبعة: الإسلام و العلم بالوجوب لمن في دار الحرب و البلوغ و العقل و الحرية و الاستطاعة و الوقت أي القدرة في أشهر الحج أو في وقت خروج أهل بلده علی ما يأتي.

و النوع الثاني: شروط الأداء و هي التي إن وجدت بتمامها مع شروط الوجوب وجب أداؤه بنفسه و إن فقد بعضها مع تحقق شروط الوجوب فلا يجب الأداء  بل عليه الإحجاج أو الإيصاء عند الموت و هي خمسة: سلامة البدن و أمن الطريق و عدم الحبس و المحرم أو الزوج للمرأة و عدم العدة لها …. الخ (رد المحتار: 3/ 22- 521) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved