• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایڈوانس بیلنس کے بدلے میں زائد رقم کاٹنا

استفتاء

مختلف موبائل نیٹ ورک ایڈوانس بیلنس کے نام سے یا قرض (Loan) کے نام سے 10 یا 15 روپے بیلنس کی شکل میں دیتے ہیں اور جب بندہ 100 روپے کا ایزی لوڈ کرواتا ہے تو سب سے پہلے یہ ایڈوانس لیا ہوا قرض کٹتا ہے جو کہ لیے گئے قرض سے زیادہ ہوتا ہے 10 لیا تو 12 واپس کرنا پڑے گا مجبوراً۔ کیا یہ ایڈوانس  یا  قرض (Loan) لینا شرعاً سود کے حکم میں ہے؟ جائز ہے یا نہیں؟ کیا کمپنی کا یہ اضافی رقم کاٹ لینا سود کہلائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مختلف موبائل کمپنیاں ایڈوانس بیلنس یا قرض (Loan) کے نام سے 10 یا 15 روپے کا جو بیلنس دیتی ہیں، عرف عام میں اسے اگرچہ بیلنس کہا جاتا ہے اور اسی وجہ سے بعد میں  جو کٹوتی ہوتی ہے اسے عام طور سے سود سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کمپنی صارف کو ایڈوانس بیلنس یا لون کے نام پر 10 یا 15 روپےنہیں بلکہ 10 یا 15 روپے  تک کی صرف اپنی خدمات (سروسز) فراہم کرتی ہے۔

اور چونکہ ان خدمات (سروسز) کی ادائیگی صارف نے بعد میں کرنی ہوتی ہے اس لیے کمپنی ادھار کی وجہ سے ان کا ریٹ عام ریٹ سے ذرا زیادہ رکھتی ہے، چنانچہ صارف جب اپنا اکاؤنٹ ریچارج کرتا ہے تو کمپنی سابقہ دی ہوئی خدمات (سروسز) کے پیسے کاٹ کر اگر باقی رقم بچے تو اس کے بدلے میں عام ریٹ کے مطابق خدمات (سروسز) فراہم کر دیتی ہے۔

لہذا اس میں سود کی کوئی بات نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved