- فتوی نمبر: 18-113
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گھر کی قیمت 80 لاکھ روپے ہے، ایک شخص اسے خریدنا چاہتا ہے مگر اس کے پاس پیسے نہیں ہیں وہ مکان والے سے طے کرتا ہے کہ ابھی میں پانچ لاکھ ایڈوانس دے کر مکان کرایہ پر لے لیتا ہوں کرایہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہو گا ،بعد میں جب میں اس کی مکان کی قیمت ادا کردوں گاتووہ مکان میرا ہوجائے گا ۔ کیا یہ صورت درست ہے؟
2۔ ایک صورت یہ ہے کہ 80لاکھ گھر کی قیمت ہے ،پانچ لاکھ بیعانہ دے کر گھر خرید لے ،باقی 75لاکھ پورے کرنے کے لیے دو سال کا وقت لے، اس دوران گھراستعمال کرے اور اس کو کرایہ دیتا رہے تو کیا یہ صورت درست ہےیا اس میں کچھ اور تفصیل ہے؟ ابھی ہم نے یہ معاملہ کیا نہیں، ابھی یہ کرنا ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مذکورہ صورت میں اگر مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے تو جائز ہے ورنہ جائز نہیں:
الف:پانچ لاکھ ایڈوانس دے کر مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرائے پر لینے کے معاملے کو صرف کرایہ داری کا معاملہ سمجھاجائے، اسے مکان کی خرید و فروخت کا معاملہ نہ سمجھا جائے ،یعنی مالک مکان یاکرایہ دار کرایہ داری کے معاملے کو کسی بھی وقت ختم کرنا چاہیں تو ختم کر سکتےہوں۔
ب:مکان کی خرید و فروخت کی فریقین پر پابندی نہ ہو یعنی مالک مکان اگر مکان نہ بیچنا چاہے تو اسے مکان بیچنے پر مجبور نہ کیا جائے ،اسی طرح کرایہ دار اگر مکان نہ خریدنا چاہے تو اسے خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
2۔یہ صورت جائز نہیں ،کیونکہ جب مکان کا سودا ہوگیا تو وہ مکان خریدار کا ہوگیا ،اب بیچنے والے کے لیے اس کا کرایہ لینا جائز نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved