- فتوی نمبر: 3-350
- تاریخ: 04 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
عرض ہے کہ میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں، حال ہی میں میں نے ایک مکان کرایہ پر لیا ہے۔ مکان کا کرایہ سولہ ہزار روپے بتایا گیا اور ایڈوانس ایک لاکھ روپے۔
1۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایڈوانس اگر 5 لاکھ روپے ہوتو کرایہ دس ہزار روپے ہوگا۔ بعد میں معلوم ہو اکہ یہ صورت جائز نہیں۔ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں شرعی حکم کیا ہے؟ تحریر فرما دیں۔
2۔ ایڈوانس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
3۔ گروی کی شرعی حیثیت؟ اور شرعی وجائز صورت کیا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ایڈوانس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے۔ اور شریعت کی روسے قرض کی بنیاد پر مقروض سے کوئی نفع حاصل کرنا سود کی ایک شکل ہے۔ چنانچہ ایڈوانس کی وہ صورت جس میں ایڈوانس کی وجہ سے کرایہ مارکیٹ ریٹ سے کم ہو وہ جائز نہیں ہوگی۔ کیونکہ ایسی صورت میں کرایہ دار مالک مکان کو ایڈوانس کی شکل میں دیئے گئے قرض کی بنیاد پرکرایہ کم کرنے کی صورت میں نفع اٹھا رہا ہے۔ اور ایسا کرنا جا ئز نہیں۔ حدیث میں ہے:
كل قرض جر نفعاً فهو وجه من وجوه الربا.
ترجمہ: ہر وہ قرض جو نفع لائے وہ سود کی شکلوں مین سے ایک شکل ہے۔ ( بیہقی )
2۔ گروہ پر مکان لینا بھی جائز نہیں کیونکہ وہ بھی قرض اور سود کی صورت ہے۔
3۔ یہ صورت اختیار کر سکتے ہیں کہ مثلاً مکان 3 سال کے لیے کرایہ پر لیا ہو اور اس مدت کا کرایہ مثلاً 15000 روپے ماہوار کے حساب سے 540000 روپے ہو، اس میں سے دو لاکھ روپے ایڈوانس کرایہ کے طور پر لے لیے اور باقی ماہانہ قسطوں میں لیے جائیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved