• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایڈوانس کی شرعی حیثیت

استفتاء

ایک شخص پلاٹ کرایہ پر دیتا ہے اور کرایہ دار سے بطور سکیورٹی کچھ رقم رقم لیتا ہے، تاکہ مستاجر اجارہ پر دی گئی چیز میں اگر کوئی نقصان کر دے تو وہ اس رقم سے اپنا نقصان پورا کر سکے۔ اور ہوتا یہ ہے کہ مستاجر سے سکیورٹی کے نام سے وصول کی گئی رقم سے مالک نفع بھی اٹھاتا ہے۔ اور جب عقد اجارہ ختم ہوتا ہے تو مستاجر کو یہ رقم لوٹا دی جاتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ سکیورٹی کے نام پر مالک کا مستاجر سے رقم لینا جائز ہے؟ اور اگر جائز ہے تو اس رقم سے نفع اٹھانا بھی جائز ہے؟ اور اگر سکیورٹی کے بجائے دو چار ماہ کا کرایہ ایڈوانس لے لیا جائے اور نقصان کی صورت میں اپنا نقصان اس سے پورا کر لیا جائے۔ تو ایسا کرنا درست ہو گا؟ نیز ہر ہر ماہ کا کرایہ بھی ساتھ وصول ہوتا رہے اور آخر میں جو کمی بیشی ہو اس ایڈوانس کے کرایہ سے پوری کر لی جائے اور باقی واپس لوٹا دی جائے۔ براہ کرم مذکورہ مسئلہ میں شرعی حکم بیان کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ دونوںصورت میں پیشگی رقم بطور سیکیورٹی لینا جائز ہے اور دونوں صورتوں میں وہ پیشگی رقم مالک دکان یا مکان کے پاس بطور امانت ہو گی، اور اس رقم کو استعمال کرنا نا جائز ہو گا۔ اور اگر مالک دکان یا مکان اس رقم کو خود استعمال کرے گا تو وہ رقم اب اس کے ذمے قرض بن جائے گی اور اس پر قرض کے احکام جاری ہوں گے۔

فأما لفظة الرهن فليست بشرط …. لأن العبرة في باب العقود للمعاني. (هندية: 5/ 432)

و يصح أي الرهن بالدين الموعود فإن هلك هلك بما سمي لأنه مقبوض علی جهة الرهن فيكون كالمقبوض علی سوم الشراء (كتاب الاختيار: 2/ 81)

لا يصح عند الشافعية و الحنابلة الرهن بدين لم يثبت بعد و هو الدين الموعود به خلافاً للحنفية. (الفقه الإسلامي و أدلته: 6/ 4226)

يجوز لرب المال أخذ الضمانات الكافية و المناسبة ممن المضارب بشرط أن لا ينفذ رب المال هذه الضمانات إلا إذا ثبت التعدي أو التقصير أو مخالفة الشروط عقد المضاربة. (المعايير: 239)

يري الجمهور غير الحنابلة أنه ليس للمرتهن أن ينتفع من الرهن. (الفقه الإسلامي و أدلته: 6/ 4289) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved