- فتوی نمبر: 25-3
- تاریخ: 29 دسمبر 2021
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے کرایہ دار کو جگہ دی ہوئی تھی اور ایگریمنٹ میں یہ طے ہوا تھا کہ دونوں جانب سے جو بھی پہلے مکان خالی کرنے کا کہے گا وہ ایک مہینہ پہلے دوسرے کو بتائے گا ،مگر جیسے ہی یکم تاریخ ہوئی اس نے ہمیں گھر کی کی چابیاں دے دیں اور اس نے ہمیں ایک مہینہ پہلے نہیں بتایا تھا تو کیا اس کے ایڈوانس میں سے ایک مہینہ کا کرایہ کاٹ سکتےہے؟
وضاحت مطلوب ہے کہ (۱)کرایہ دار نے مدت معینہ (جو کہ 11ماہ تھی) سے پہلے گھر خالی کیا تھا یا بعد میں؟(۲)کسی عذر کی وجہ سے مکان خالی کیا تھا یا بغیر عذر کے؟
جواب وضاحت:(۱)ایگریمینٹ کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی مکان خالی کردیا تھا۔
(۲)کوئی عذر بیان نہیں کیا ،بغیر عذر بیان کئے مکان چھوڑ کر چلاگیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ کرایہ دار نے بغیر عذر کے مکان چھوڑا تھا اس لئے ایڈوانس میں سے 1ماہ کا کرایہ کاٹنا درست ہے،لیکن 1 ماہ تک وہ مکان مالک نہ خود استعمال کرسکتا ہے اور نہ آگے کرایہ پر دے سکتا ہےاور کرایہ دار چاہے تو استعمال کرسکتا ہے۔
توجیہ:مذکورہ صورت میں چونکہ باہمی رضا مندی سے 11ماہ تک کا معاملہ طے ہوچکا تھا لہذا مذکورہ صورت میں 11ماہ کا اجارہ لازم ہوچکا تھا اور جب اجارہ لازم ہو جائے تو کسی فریق کو دوسرے فریق کی رضا مندی کے بغیر عذر نہ ہونے کی صورت میں اجارہ کو ختم کرنا جائز نہیں اس لیے مذکورہ صورت میں مالک مکان کےلئے 1ماہ کا کرایہ وصول کرنا درست ہے۔
شامی(۶۴/۷)میں ہے:
قوله ( كإجارة ) صورته آجرتك داري كل شهر بكذا صح في شهر واحد وكل شهر سكن أوله لزمه
بحرالرائق(۵/۴۷۶)میں ہے:
إذا قال أجرتك داري كل شهر بكذا وكل شهر سكن أوله لزمه
ہندیہ(۷/۴۱۰)میں ہے:ٍٍ
ولو قال آجرتك هذه الدار سنة كل شهر بدرهم جاز بالإجماع لأن المدة معلومة والأجرة معلومة فتجوز فلا يملك أحدهما الفسخ قبل تمام السنة من غير عذر كذا في البدائع
ہندیہ(۷/۵۰۳)میں ہے:
الإجارة تنقض بالأعذار عندنا وذلك على وجوه إما أن يكون من قبل أحد العاقدين أو من قبل المعقود عليه وإذا تحقق العذر ذكر في بعض الروايات أن الإجارة لا تنقض وفي بعضها تنقض ومشايخنا وفقوا فقالوا إن كانت الإجارة لغرض ولم يبق ذلك الغرض أو كان عذر يمنعه من الجري على موجب العقد شرعا تنتقض الإجارة من غير نقض
امداد الفتاوی(۳/۳۸۷)میں ہے:
سوال (۱۹۷۲) : قدیم ۳/ ۳۸۷- کرایہ دار جو بنگلہ جات یادوکانات یا مکانات کا کسی مالک مکان سے بشرط ایک سال یا چھ ماہ وعدہ کے کرایہ معینہ ماہوار شرح مقرر کر کے لیوے اور اندر میعاد معینہ کے مکان خالی کردے،تومالک مکان کو حق پہنچتا ہے کہ کرایہ میعاد مشروط اس سے وصول کرے ؟
الجواب: یہ خالی کرنا اگر کسی عذر سے ہے تو کل کرایہ وصول نہ کیا جاوے گا، ورنہ وصول کیا جاوے گا، اس عذر کو بیان کرنا چاہیئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved