• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایڈوانس کی رقم پر زکوۃ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اگر کسی شخص نے کسی چیز کی اجرت یا مزدوری پیشگی یعنی (ایڈاونس) وصول کرلی ۔مثلا اپنے کسی مکان یادکان کو کرایہ پر دیا اور اس کا پیشگی کرایہ وصول کر لیا یا کسی کا کوئی کام کرنے کا طے کرکے اس کام کی مزدوری پیشگی وصول کرلی تو ایسی صورت میں جو رقم پیشگی میں لی ہے اس پر زکوۃ واجب ہے یانہیں؟

بکرکا موقف ہے کہ اس رقم پر زکوۃ واجب ہے ،زید کا موقف ہے کہ اس رقم پر زکوۃ نہیں ہے ۔عمرو کا موقف ہے احتیاطاً دونوں پر یعنی رقم لینے والے اور دینے والے پرزکوۃ واجب ہے۔مفتی صاحب! جمہور فقہائے احناف کے نزدیک راجح قول کیا ہے ؟رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کا موقف درست ہے ،کیونکہ اجارے میں پیشگی (ایڈوانس)اجرت لینے سے لینے والا اس اجرت کا یداً ورقبتۃً مالک بن جاتا ہے یعنی لینے والے کی اس میں ملکیت بھی ہو تی ہے اور قبضہ بھی ہوتا ہے ۔لہذا پیشگی (ایڈوانس )اجرت لینے والے پر اس اجرت کی زکوۃ واجب ہوگی بشرطیکہ زکوۃ واجب ہونے کی دیگر شرائط بھی پائی جائیں۔

فی فتح القدیر (121/2)

وامازکاۃ الاجرۃ المعجلة عن سنین فی الاجارۃ الطویلة التی یفعلها بعض الناس عقودا ۔۔۔الی قوله :فتجب علی الآجر لانه ملکها بالقبض۔

جدید فقہی مسائل(217/1)میں ہے:

جہاں تک پیشگی رقم کی بات ہے تو یہ واضح ہے کہ رقم مالک مکان کی ملکیت میں آجاتی ہے اس لیے مالک مکان ہی کو اس کی زکوۃ ادا کرنی ہو گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved