- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 9-158
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: حلال و حرام, طب، علاج و معالجہ
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں:
1۔ دوا سازی کے دوران اگرچہ حرام و مشتبہ اجزاء سے بچنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے لیکن اگر دوائی کے کسی مشتبہ یا حرام جزء (Ingredient) کا کوئی حلال متبادل دستیاب نہ ہو تو حرام اجزاء کے استعمال کی کتنی گنجائش ہے؟ جبکہ دوا بھی جان بجانے والی ہو۔
2۔ متبادل حلال اجزاء دستیاب نہ ہونے کی صورت میں صرف کمزوری دور کرنے یا طاقت بڑھانے کے طور پر استعمال ہونے والی ادویہ میں حرام اجزاء کی آمیزش کے حوالے سے کتنی اجازت ہے؟
3۔ اگر دوائی کے کسی مشتبہ یا حرام عنصر (Ingredient)کا حلال متبادل دستیاب تو ہو لیکن اس کے مہنگا ہونے کی وجہ سے دواؤں کی قیمتیں بڑھنے اور دوائیں عام صارفین کی دسترس سے باہر ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں کیا حکم ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ تداوی بالحرام کے تحت جائز ہے۔ امام ابو یوسف رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں۔
2۔ اس کی کوئی مثال ذکر کیجیے۔
3۔ استعمال کر سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved