• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اگر بیٹی والد کی زندگی میں فوت ہوجائے تو والد کی وراثت میں سے اس کا حصہ نکالا جائے گا؟

استفتاء

میرے نانا جی فوت ہو گئے ہیں کیا  ان کی وراثت میں میری والدہ کا حصہ ہے ؟ اگر حصہ ہے تو  کتنا  ہے ؟ ان کے پاس زرعی زمین بھی ہے اور مکان بھی ہے تو اب بتائیں کیا  مجھے مکان میں سے بھی حصہ ملے گا اور زرعی زمین میں سے بھی ملے گا جبکہ میری والدہ میرے نانا جی سے پہلے فوت ہو گئی تھی۔ ذرا وضاحت کر دیجئے گا ہم اس کے حقدار ہیں یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے: نانا کی اولاد میں سے اور کون کون موجود ہیں؟

جواب وضاحت: میرے نانا کی اولاد میں  تین ہی بچے تھے،ایک ہماری والدہ اور دو ماموں ۔دونوں ماموں حیات ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کا یا آپ کی والدہ کا آپ کے نانا کی وراثت میں شرعاً  کوئی حصہ نہیں ہے۔

توجیہ: وارث کا اگر مورث کے انتقال سے پہلے انتقال ہوجائے تو اس کا مورث کی وراثت میں شرعاً  کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ نیز مورث کے بیٹوں کے ہوتے ہوئے پوتے، پوتیوں اور نواسے، نواسیوں کا شرعاً حصہ نہیں ہوتا۔  مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کی والدہ کا آپ کے نانا سے پہلے انتقال ہو چکا ہے اور آپ کے ماموں بھی حیات ہیں اس لیے آپ کا یا آپ کی والدہ کا آپ کے نانا کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

شامی (6/758) میں ہے:

وشروطه: ثلاثة: ‌موت ‌مورث ‌حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved