• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگربیٹیوں کو لے کرگئی تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج سے تقریبا تیرہ برس پہلے میں نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں لفظ یہ تھے’’ تجھے طلاق ،تجھے طلاق ‘‘بعد میں رجوع ہوگیا ۔

پھر میری بیوی کی بہن نے مجھے یہ بتلایا کہ میرے بھائی خلیل (یعنی سائل کا سالہ) نے میری بڑی بیٹی کو گھر لے جاکر چھیڑ خانی کی، بقول بیٹی کے قمیض تک اتار دی لیکن مزید زنا کی نوبت نہیں آئی، اس واقعہ کے بعد میرے سالے  خلیل نے میرے سامنے اس واقعہ کا اقرار کیا۔ اس واقعہ کے بعد میں نے بیوی کو خلیل کی طرف جانے سے روکا اور کہا کہ ’’اگر میری اجازت کے بغیر خلیل کی طرف گئی تو تجھے طلاق ‘‘پھر ہم نےجامعہ اشرفیہ سے رجوع کیا تو انہوں نے بتلایا کہ تم مستقل اجازت دے سکتے ہواس صورت میں طلاق بھی نہیں ہوگی اور میں نے مستقل اجازت بھی دے دی ۔کچھ عرصے کے بعد میرے سالے کی شادی تھی ،میں نے بیوی سے کہا تم مت جانا، اگر جانا ہے تو اکیلی جاؤ ،’’اگر بیٹیوں کو لے گی تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا‘‘ یہ نہیں کہا تھا کہ تجھے طلاق ہے پھر وہ چلی گئی بیٹیوں کو لے کر میری اجازت کے بغیر۔

پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں تیسری  طلاق واقع ہوگئی؟ نیز جو الفاظ میں نے لکھے ہیں بیوی بھی اس سے متفق ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں تو واقع ہو چکی ہیں البتہ تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی۔

تو جیہ:

’’اگر بیٹیوں کو لے کر گئی تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا ‘‘میاں نے اس جملے سے ارادہ طلاق کا اظہار کیا ہے،انشاء طلاق کے لیے نہیں بولالہذا مذکور ہ صورت میں تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved