• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر فلاں سے بات کی تو آپ کو طلاق ، اگر آپ نے اب بات کی تو میرا تیرا رشتہ ختم

استفتاء

میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ ’’اگر آپ نے فلاں سے بات کی تو آپ کو طلاق‘‘، پھر اس نے بات کر لی، طلاق کے بعد رجوع کر لیا پھر دوبارہ سے میں نے کہا ’’اگر آپ نے اب بات کی تو میرا تیرا رشتہ ختم‘‘، پھر اس کے بعد انہوں نے دوبارہ بات کر لی۔ اس میں طلاق دینے کی نیت نہیں تھی ڈرانا مقصود تھا، اس مسئلہ پر وضاحت فرما دیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

کہ پہلی طلاق کے کتنے عرصے بعد رجوع ہوا؟

جواب وضاحت:

تقریباً ایک مہینے کے اندر اندر رجوع ہو گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک رجعی طلاق پہلی شرط کی خلاف ورزی کرنے پر ہوئی اور اس کے بعد عدت کے دوران رجوع ہو گیا، اور ایک بائنہ طلاق دوسری دفعہ شرط کی خلاف ورزی کرنے پر ہوئی جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا۔ اب میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے جس میں کم از کم دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے اور مہر بھی دوبارہ مقرر کرنا ہو گا۔

نوٹ: آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے اگر آئندہ ایک طلاق بھی دیدی تو بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی اور صلح یا رجوع کی گنجائش ختم ہو جائے گی۔

’’سوال: ایک شخص نے اپنے سسرال والوں کے نام خط لکھا ہے جس میں اور فضولیات کے علاوہ مندرجہ ذیل عبارت بھی لکھی ہے:

1۔ طلاق نامہ پر لڑکی کے دستخط لے کر مجھے روانہ کر دو، اس کے بعد میں آپ کو روانہ کر دوں گا۔

2۔ میں اس رنڈی کو کسی حالت پر رکھنے کو تیار نہیں ہوں، کسی بھی قیمت پر نہیں رکھ سکتا۔

3۔ لڑکی کو گھر روانہ نہیں کرنا، مجھے طلاق چاہیے اور کچھ نہیں چاہیے۔

4۔ آپ کا اور میرا رشتہ ختم ہو چکا ہے۔

5۔ مجھے زبیدہ نہیں چاہیے۔

اس قسم کا خط شوہر نے سسر کے نام لکھا تھا، اب فرمائیے کہ ان عبارات سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ یا کوئی گنجائش ہے؟

الجوب: اس تحریر میں دو جملے موجبِ طلاق ہیں، ایک ’’طلاق نامہ پر لڑکی کے دستخط لے کر مجھے روانہ کر دو‘‘ دوسرا ’’آپ کا اور میرا رشتہ ختم ہو چکا ہے‘‘۔ پہلا جملہ صریح ہے، اور دوسرا جملہ کنایہ ہے، اس سے تقدم مذاکرۂ طلاق کی وجہ سے طلاق بائن ہوگئی، اس لیے مجموعہ دو بائن طلاقیں ہو گئیں، رجوع کی کوئی صورت نہیں، البتہ دوبارہ نکاح کی گنجائش ہے۔‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved