• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اگر گھر مسجد کے ساتھ متصل ہو تو کیا عورت گھر میں رہتے ہوئےنماز جمعہ جماعت سے پڑھ سکتی ہے؟

  • فتوی نمبر: 21-373
  • تاریخ: 11 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

اگر مسجد گھر کے اتنی قریب ہو کہ دیوار کے ساتھ دیوار ملی ہو تو کیا عورت نماز جمعہ جماعت سے پڑھ سکتی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لیے افضل یہی ہے کہ وہ جمعہ نہ پڑھیں بلکہ جمعہ کی نماز ہوجانے کے بعد ظہر کی نماز پڑھیں۔

شامی (2/24)میں ہے:

( والمستحب ) للرجل ( الابتداء ) في الفجر ( بإسفار والختم به ) هو المختار بحيث يرتل أربعين آية ثم يعيده بطهارة لو فسد  وقيل يؤخر جدا لأن الفساد موهوم ( إلا لحاج بمزدلفة ) فالتغليس أفضل كمرأة مطلقا وفي غير الفجر الأفضل لها انتظار فراغ الجماعة.

بحر الرائق (1/ 260)میں ہے:

الأفضل للمرأة في الفجر الغلس وفي غيرها الانتظار إلى فراغ الرجال عن الجماعة.

عمدۃ الفقہ (192/)میں ہے:

عورتوں کے لیے ہمیشہ فجر کی نماز اول وقت میں مستحب ہے، اور باقی نمازوں میں بہتر یہ ہے کہ مردوں کی جماعت کا انتظار کریں، جب جماعت ہو چکے تب پڑھیں۔

آپ کے مسائل اور ان کے حل(3/526) میں ہے:

’’فجر کی نماز عورتوں کو اول وقت میں پڑھنا افضل ہے، اور دوسری نمازیں مسجد کی جماعت کے بعد پڑھنا افضل ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved