• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگرکتاحملہ کرتاہو تو اس مارسکتے ہیں

استفتاء

ہمارے گھر کے باہر کتا ہے جو کہ پورا دن بھونکتا رہتا ہے، ایسے لگتا ہے کہ کبھی بھی بچوں پر حملہ کر د ے گا، اس کو گھر سے دور بھی چھوڑ کر آئےہیں مگر وہ واپس آ گیا۔ اب اس سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں نقصان نہ پہنچا دے۔کیا اس صورت میں اس کو مار دینا چاہیے؟اگر نہیں تو اس کا کیا حل کریں  بہت زیادہ خطرہ ہے؟نیزابھی تک کسی کونقصان نہیں پہنچایاہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کتے کومحض اس ڈر سے کہ کہیں نقصان نہ پہنچادےمارناجائزنہیں،البتہ اگروہ کاٹنے کو پڑتاہوتو اسےمارسکتےہیں۔

فتاوی شامی 689/3میں ہے:

( ولا شيء بقتل غراب  وحداة وذءب وعقرب وحيه وفارة وكلب عقور)اي وحشي أما غيره فليس بصيد أصلاً (وبعوض ونمل )لكن لا يحل قتل ما لا يؤذي،وكذا قالوا لم يحل قتل الكلب الأهلي اذا لم يؤذ ،و الامر بقتل الكلاب منسوخ كما في الفتح أي،اذا لم يضر،قوله ( و كلب عقور) قيد بالعقور اتباعا لحديث والا فالعقور وغيره سواء اهليا كان أو وحشيا بحر،قوله ( وحشي) ليس تفسيرا للعقوربل تقيد له ح أي لان العقور من العقر وهو الجرح وهوما يفرط شره وايذاه،قهستاني،قوله (أما غيره) أي غير الوحشي وهو الاهلي فليس بصيد أصلاً فلا معني لاستثناءه لكن قدمنا عن الفتح ان الكلب مطلقا ليس بصيد لانه اهلي في الأصل قوله (اي اذا لم تضر) تقليد للنسخ ذكره في النهر أخذا مما في الملتقط اذا كثرت الكلاب في قرية واضرت باهلها أمر اربابها بقتلها فان أبوا رفع الامر الى القاضي حتى يأمر بذلك

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved