- فتوی نمبر: 25-77
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > قسم اور منت کا بیان
استفتاء
ایک خاتون نے منت مانی تھی کہ دوسورہ یٰس کے ختم اور سو رکعت نفل پڑھوں گی اب وہ سخت بیمار ہے فالج ہواہے کیا وہ اپنی منت کافدیہ اپنی زندگی میں دے سکتی ہے ؟
وضاحت مطلوب : منت مانتے وقت الفاظ کیا بولے تھے ،اوركيا وہ اتنی طاقت رکھتی ہے کہ دو سورہ یٰس پڑھ لیں یا کوئی اور ان سے پڑھوادے ؟
جواب وضاحت : خاتون کے الفاظ یہ تھے اگر میرا یہ کام ہو گیا تو میں مذکورہ کام کرونگی اور بعدمیں وہ کام ہوگیا اب وہ بالکل مفلوج ہے اتنی استطاعت نہیں رکھتیں کہ دو سورہ یٰس پڑھ لیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سورہ یٰس کےختموں کا کوئی فدیہ نہیں۔ کیونکہ قرآن کی نذر منعقد ہونے میں اختلاف ہے ایک قول کے مطابق قرآ ن کی نذر منعقد نہیں ہو تی ،لہذا اس قول کے مطابق مذکورہ صورت میں سورہ یٰس کی منت منعقد ہی نہیں ۔دوسراقول یہ ہے کہ قرآن کی نذر منعقدہوجاتی ہے لہٰذا اس قول کے مطابق اگر چہ سورہ یٰس کی منت درست ہوگئی ہے لیکن جب مذکورہ صورت میں عورت سورہ یٰس پڑھنے پر قادر نہیں تو اس کے ذمے سوائے استغفار کے کچھ واجب نہیں ۔البتہ نذر مانے ہوئے نفلوں کافدیہ ہے لیکن نمازوں کا فدیہ چونکہ زندگی میں ادا نہیں کیا جاسکتا اس لیے جتنے نذر کے نفل رہتے ہوں ان کے بارے میں ہردو رکعت نفل کے بدلےپونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کے بقدر فدیہ کی وصیت کردیں جو کہ ایک تہائی (3/1) ما ل میں سے ادا کر دیا جائے گا ۔
فتاویٰ ہندیہ (3/154) میں ہے :وذكر عيسى ابن ابان في نوادره وابن سماعة في الوصايا عن محمدرحمه الله في من نذر بعتق عبده بعينه فباعه فان عليه ان يشتريه ويعتقه،فان فاته ولم يقدر على شرائه فليس شيء ويستغفرالله تعالى ولا يجزيه ان يتصدق بقيمته او ثمنه.فتاویٰ قاضی خان (3 /285) میں ہے:لوقال علي الطواف بالبيت أو السعي بين الصفاوالمروة أوعلي ان اقرأ القرآن ان فعلت كذا لايلزم شيء . رد المحتار (5/ 542)میں ہے:وكذا لو نذر قراءة القرآن….. قلت : وهو مشكل فإن القراءة عبادة مقصودة ومن جنسها واجب ، وكذا الطواف فإنه عبادة مقصودة أيضا ثم رأيت في لباب المناسك قال في باب أنواع الأطوفة : الخامس طواف النذر وهو واجب ولا يختص بوقت فهذا صريح في صحة النذر به.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved