- فتوی نمبر: 29-36
- تاریخ: 09 اگست 2023
- عنوانات: عبادات > نماز > مسافر کی نماز کا بیان
استفتاء
ایک شخص کی پیدائش لاہور میں ہوئی ہوگاؤں کی زمینوں کے مالک اس کے باپ اور چچاہوں ،بعد میں کہیں اس کو وراثت میں حصہ ملنے کا امکان بھی ہو،بعد میں گاؤں جانے کا ارادہ بھی ہو،تو اس صورت میں یہ شخص گاؤں میں پوری نماز پڑھے گا یا قصر کریگا؟جبکہ پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ رکھتا ہواور درمیانی مسافت سفر کی بھی ہو۔
وضاحت مطلوب ہےکہ: اس شخص کےوالد نے لاہور کو وطن اصلی بنایاہواہے یانہیں؟اگر بنایاہواہے توگاؤں کو بھی وطن باقی رکھنے کی نیت ہےیانیت ختم کردی ہے؟
جواب وضاحت: اس شخص کے والد نےلاہور کو بھی وطن اصلی بنایاہواہےاور گاؤں کو بھی نہیں چھوڑا،ہم پانچ بھائی ہیں باری باری دوسال ہربھائی گاؤں میں رہتا ہےاور اگر کوئی فوت ہوجائےتو اس کو بھی گاؤں میں دفن کرتےہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ شخص گاؤں میں پوری نماز پڑھےگا۔
توجیہ:اگر چہ اس شخص کی پیدائش لاہور میں ہوئی ہےاور لاہور میں ہی رہ رہاہےلیکن چونکہ یہ پیدائش کے وقت اپنے والد کے تابع تھالہذاوالد کے تابع ہونے کی وجہ سےگاؤں بھی اس کا وطن اصلی بن گیا تھااور اس کے بعد کوئی ایسی بات نہیں پائی گئی جس کی وجہ سے گاؤں کی وطنیت ختم ہوگئی ہولہذا یہ شخص مذکورہ صورت میں گاؤں میں پوری نماز پڑھے گا۔
بحرالرائق (2/239)میں ہے:
والوطن الأصلي هو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها وهذا الوطن يبطل بمثله لا غير وهو أن يتوطن في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها فيخرج الأول من أن يكون وطنا أصليا حتى لو دخله مسافرا لا يتم۔
بدائع الصنائع(1/316)میں ہے:
وطن أصلي: وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved