• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر شام تک کھانا تیار نہ ہوا تو تمہیں تین طلاقیں ہیں

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام دریں مسئلہ کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج میرے مہمان آ رہے ہیں، اچھا سا کھانا بنا دو۔ بیوی نے جواب دیا کہ گھر میں کچھ نہیں، سامان لے آئیں، میں بنا دیتی ہوں۔ خاوند نے کچھ دیر بعد کہا کہ چلو گھر میں چنے موجود ہیں، وہی بنا لو۔ بیوی چنے صاف کرنی لگی، دیمک لگا ہوا تھا، چھوٹی بیٹی نے دیمک والے چنے صاف شدہ چنوں میں دوبارہ ڈال دیے، والدہ نے تھپڑ مارا، خاوند دیکھ رہا تھا، اس نے بیوی کو مارا، اور غصہ سے بیوی کو کہا کہ ’’شام تک اچھا سا کھانا تیار ہونا چاہیے، چاہے تم کسی سے مانگ کر آؤ، جو مرضی کرو، اگر شام تک کھانا تیار نہ ہوا تو تمہیں طلاقیں ہیں‘‘۔ بیوی نے کہا کہ کونسی میری امی بیٹھی ہے کہ میں اس سے مانگ لو (یعنی میرے امی ابو تو فوت ہو گئے ہیں)، یہ کہتے ہوئے بیوی ناراض ہو کر اپنے بھائی کے گھر چلی گئی۔ خاوند سے رابطہ کیا گیا، تو خاوند انکار کرتا ہے، کہتا ہے کہ میں نے طلاق کا لفظ بولا ہی نہیں، اس طرح میں نے کہا ہی نہیں ہے۔ جبکہ بیوی کہتی ہے کہ میں قسم دینے کو تیار ہوں خاوند نے کہا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر واقع ہوئی تو کونسی طلاق واقع ہوئی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر طلاق کے الفاظ بولنے کا انکار کرتا ہے، لیکن چونکہ عورت نے خود یہ الفاظ شوہر کے منہ سے

سنے ہیں کہ ’’ اگر شام تک کھانا تیار نہ ہوا تو تمہیں طلاقیں ہیں‘‘ اور عورت کھانا تیار کیے بغیر اپنے بھائی کے گھر چلی گئی، جس کی وجہ سے شام تک کھانا تیار نہیں ہوا۔ لہذا مذکورہ صورت میں عورت کے حق میں تین طلاقیں ہو گئی ہیں، اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، نہ صلح ہو سکتی ہے۔ چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:

المرأة القاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه. (4/ 449) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved