• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اگر تو فلاں آدمی کے گھر میں میری اجازت کےبغیر گئی توتو میری طرف سے فارغ ہے

استفتاء

شوہرکا بیان

اگر تو فلاں آدمی کے گھر میں میری اجازت کےبغیر گئی توتو میری طرف سے فارغ ہے۔

عورت کا بیان

مجھے پتہ ہی نہیں کہ میرے مرد نے یہ الفاظ کہے ہیں ۔ اور جب میں ادھر گئی جہاں انہوں نے مجھے منع کیا تھا توجب ان کو پتہ چلا تو انہوں نے کہاکہ میں نے یہ تم سے بات کہی تھی، اور بات پتہ چلنے کے بعد میں اگلے دن پھر اسی شخص کے گھر گئی ،جبکہ ذہن میں یہ بات نہ تھی کہ  اب جاؤں گی تو طلاق ہوجائیگی۔

تفصیل:دوسال پہلی دودفعہ مرد نے مندرجہ ذیل الفاظ لڑائی جھگڑے کے دوران دہرائے تھے کہ "تو میری طرف سے فارغ ہے”۔ اس کے بعد ایک شخص نے بیچ میں پڑکے اس کو بائن طلاق سمجھتے ہوئے ان کا نکاح کروایا ۔جس کے بعد یہ دونوں اکٹھے رہنے لگے۔اب شرطیہ والی بات اس دوسال کے عرصے میں لڑائی کے دوران مرد نے کہی ہوگی  جس کو عورت نہیں جانتی  یا بھول چکی ہوئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت پر دو طلاقیں واقع ہوئی ہیں۔ اب اگر دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح ضروری ہوگا۔

تفصیل یہ ہے کہ پہلی دفعہ جب خاوند نے ” توفارغ ہے” کے الفاظ استعمال کیے تھے تو ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی تھی۔ کیونکہ یہ کنایات میں سے قسم ثالث ہے جو حالت غضب ومذاکرہ میں نیت کی محتاج نہیں ہوتی۔ اس کے بعد دوسری دفعہ کے الفاظ چونکہ بائن ہیں ، اس لیے وہ لاحق نہیں ہونگے”الصریح يلحق الصريح والبائن والصريح يلحق الصريح لا البائن”چنانچہ ایک ہی طلاق رہی اور پھر دوسری طلاق معلق شرط کے وقوع کے نتیجے میں واقع ہوئی ہے ، اس طرح دو طلاقیں ہوگئیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved