• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"اگر تم کبھی گھر گئی تو میں تمہیں آزاد کر دونگا”الفاظ سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی کو پشتو میں کہا کہ (چی کہ چرتہ کورتہ لاڑے نو بیبہ دے خلاصہ کہ )ترجمہ :’’اگر کبھی تو گھر گئی تو پھر میں تجھے  آزاد کر دوں گا ‘‘۔

اس کے بعد وہ گھر چلی گئی تو خاوند نے طلاق نہیں دی ۔تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی کہ نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی گھر جانے کے بائوجود طلاق واقع نہ ہو گی کیونکہ مذکورہ صورت میں شوہر نے بیوی ک یگھر جانے پر طلاق کو معلق نہیں کیا بلکہ طلاق دینے کے وعدے کو معلق کیا ہے اور محض طلاق کے وعدے سے طلاق واقع نہیں نہیں ہوتی جب تک کہ شوہراس وعدہ کو پورا نہ کرے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved