• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تم نے آئندہ میرے ساتھ کھانا کھایا تو تمہیں طلاق ہو جائے گی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری عمر ساٹھ سال ہے ،میرے میاںنے مجھے ایک طلاق شادی کے کچھ عرصہ بعد دی تھی جس سے رجوع ہو گیا تھاپھر آج سے تقریبا پندرہ بیس سال پہلے میں کسی بات پر ناراض تھی تو میاں نے کہا میرے ساتھ کھانا کھالو میں نے کہا میںنے نہیں کھانا،تو میاں نے غصے میں کہا’’اگر تم نے آئندہ میرے ساتھ کھانا کھایا توتمہیں طلاق ہو جائے گی‘‘ اس کے بعد سے آج پندرہ بیس سال ہو گئے ہیں۔ہم نے کبھی اکٹھے کھانا نہیں کھایا ۔ہماری بچیوں کی شادیاں ہو گئی ہیں ،داماد آتے ہیں تو ہم دسترخوان پر اکٹھے نہیں ہوتے ،میں اوپر چلی جاتی ہوںاور اپنی صحت کابہانہ کردیتی ہوں،اور ہم ایک گلاس میں پانی بھی نہیں پیتے ۔اگر کہیں دونوں مہمانی پر جائیں اور وہ کچھ اکرام میں لائیں تو بھی اکٹھے یعنی ایک وقت میں استعمال نہیں کرتے ۔پہلے وہ کھاتے یا پیتے ہیں اور پھر میں کھاتی پیتی ہوں یا کوئی بہانہ کردیتی ہوں ۔کچھ لوگوں نے یہ کہا ہے کہ اگر آپ اکٹھے کھاپی بھی لیں گی تو صرف ایک طلاق مزید ہو گی اور ایک کا حق باقی رہے گا مگر میں عمر کے اس حصے میں یہ رسک نہیں لینا چاہتی اس لیے احتیاط پر عمل کررہی ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ مذکورہ طلاق سے بچنے کے لیے ہم جس طرز عمل پر چل رہے ہیں وہ درست ہے ؟اور مجھے اس مشروط طلاق سے بچنے کے لیے کیا اتنی ہی احتیاط کرنا ضروری ہے یا اس میں کچھ مزید سہولت ہو سکتی ہے کیوں کہ بعض اوقات خاصی دشواری بن جاتی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ مشروطلاق سے بچنے کے لیے جس طرز عمل پرچل رہی ہیں وہ درست ہے ۔البتہ اس میں اتنی سہولت ہے کہ طلاق صرف اس صورت میں ہو گی جب آپ اپنے شوہر کے ساتھ ایک ہی وقت میں ایک دسترخوان پر کھانا کھائیں ۔اگر جگہ ایک ہو اور وقت الگ الگ ہو یا وقت ایک ہو اور جگہ الگ الگ ہو یعنی ایک دسترخوان نہ ہو تو اس صورت میں طلاق نہ ہو گی۔نیز اسی طرح اکٹھے چائے پینے یا پانی پانی پینے سے بھی طلاق نہ ہو گی کیونکہ عرف میں چائے پینے یا پانی پینے کو کھانا کھانا نہیں کہاجاتا تاہم آپ اس سے بھی احتیاط کریں تو آپ کی مرضی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved