- فتوی نمبر: 29-107
- تاریخ: 12 جولائی 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میں نے اپنی بیوی کو غصے میں یہ کہہ دیا کہ "اگر تم نے جھگڑا کیا تو طلاق ہو جائے گی ” جبکہ میری طلاق دینے کی نیت نہ تھی صرف بیوی کو یہ بتانا تھا کہ اگر وہ اس طرح کرے گی تو اسے ڈر رہے کہ طلاق ہو جائے گی ۔اس کا کیا حکم ہے ؟ کوئی کفارہ دینا ہوگا ؟ اور اگر جھگڑا ہو جائے تو کیا حکم ہو گا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر شوہر بیوی کے سامنے اس بات پر قسم دے کہ میں نے مذکورہ جملہ طلاق کی نیت سےنہیں کہا تھا تو مذکورہ صورت میں بیوی کے جھگڑا کرنے کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔ اور اگر شوہر طلاق کی نیت نہ ہونے پر قسم دینے سے انکار کرے تو بیوی کے جھگڑا کرنے کی صورت میں بیوی اپنے حق میں ایک رجعی طلاق شمار کرے گی اور دوران عدت رجوع ہوسکتا ہے۔
توجیہ : مذکورہ صورت میں شوہر نے غصہ کی حالت میں جو یہ کہا کہ “ اگر تم نےجھگڑا کیا تو طلاق ہو جائے گی “ اس جملہ میں تعلیق طلاق کا بھی احتمال ہے یعنی اگر جھگڑا کیا تو تمہیں ایک طلاق ہے اور وعدے اور دھمکی کا بھی احتمال ہے یعنی اگر جھگڑا کیا تو تمہیں طلاق دے دوں گا ۔ پہلے احتمال کے مطابق بیوی کے جھگڑا کرنے کی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی جبکہ دوسرے احتمال میں طلاق نہ ہو گی کیونکہ اس میں مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی ہے اور طلاق کی دھمکی دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی اور شوہر نے چونکہ تعلیق طلاق کی نیت نہیں کی تھی ،اس لیے اس جملہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی لیکن شوہر کو تعلیق طلاق کی نیت نہ ہونے پر بیوی کے سامنے قسم دینی ہوگی۔
فتاوی عالمگیری(1/415)میں ہے:
اذا أضافه الى شرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته ان دخلت الدار فأنت طالق.
الفتاوی من اقاویل المشائخ فی الاحکام الشرعیۃ لابی اللیث سمرقندی(251)میں ہے:
سئل ابوالقاسم :عن رجل قال لامرأته فى حال الغضب :انك ان فعلت كذا الى خمس سنين فتصيرى مطلقة مني و أراد بذلك توبيخها مخافة أن تفعل ذلك،ففعلت المرأة قبل انقضاء المدة ذلك الفعل،هل يقع الطلاق عليها؟قال يسأل الرجل هل كان حلف بطلاقها؟فان أخبر بيمين بالطلاق عمل على ما أخبر به،و ان قال:لم أكن حلفت فالقول قوله مع يمينه،و لا يقع بذلك الطلاق.
امداد الاحکام(2/499)میں ہے:
صورت مسئولہ میں سائل کا یہ قول کہ ’’آئندہ اگر اس گھر میں جاؤ گی طلاق ہو جاویگی‘‘تعلیق طلاق نہیں بلکہ محض وعید اور دھمکی ہے لہذا اگر زوجہ اس گھر میں چلی جاوے تو شرعا طلاق عائد نہ ہوگی لیکن اگر زوج کی نیت محض دھمکی کی نہ تھی بلکہ طلاق کو معلق کرنے کی ہی تھی تو اس گھر میں چلے جانے سے زوجہ پر طلاق پڑجائے گی ۔لہذا سائل اپنی نیت خود سوچ سمجھ لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved