• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تم نے کمرے سے باہر قدم نکالا تو تمہیں طلاق ہو۔جبکہ بیوی اس کہنے سے پہلے ہی کمرے سے باہر نکل چکی تھی

استفتاء

میں  نے اپنی بیوی کو انتہائی غصے کی حالت میں اور وقتی اشتعال کی تحت (بغیر کسی پیشگی سوچ او رنیت کے) کے کہا کہ ” اگر تم نے کمرے سے باہر قدم نکالا تو تمہیں طلاق ہو” میں اس وقت دوسرے ملحقہ کمرہ میں تھا۔ جبکہ میری بیوی اس کمرے کے دروازے کے قریب تھی جس کے بارے میں  میں شرط عائد کی تھی۔ جب میں یہ الفاظ ادا کررہا تھا۔ تواس دوران بیوی پہلے ہی کمرہ سے باہر نکل چکی تھی جس کو میں نے خود بھی اس کمرے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جبکہ میری بیوی کا یہ صدق دل اورایمان سے اور اللہ کو حاضر وناظر جا کرکہنا ہے کہ اس نے یہ الفاظ کمرے سے باہر جانے کے بعد سنے۔ میں اور میری بیوی یہ بیان خدا کو حاضروناظر جان کر پوری ایمانداری سے اور نیک نیتی سےدے رہے ہیں۔

نوٹ: یہ الفاظ صرف ایک  دفعہ کہے گئے تھے۔

بیوی کا بیان

میں بیان کیے گئے تمام  واقعے کی اللہ کو حاضر وناظر جان کر تصدیق کرتی ہوں اور اقرار کرتی ہوں کہ میں نے اپنے شوہر کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کمرے سے  باہر جانے کے بعد سنے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صور ت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔ کیونکہ شرط کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آئندہ  اس کے پورا ہونے امکا ن ہو، اور مذکورہ صورت میں چونکہ عورت کمرہ سے نکل چکی تھی، اس  لیے اب اس شرط  کے پورا ہونے کا امکان نہیں۔

أن إمكان البر في المستقبل شرط انعقاد اليمين. (شامی، ص: 591، ج:4) ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved