• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تم نے کسی اور مرد سے ہمبستری کی ہے تو تمہیں تین طلاق اور اگر ہمبستری نہیں کی ہے تو نہیں یعنی کہ طلاق نہیں ہے

استفتاء

ایک شخص پر اس کی بیوی شک کرتی ہے کہ تم نے کسی اور عورت کے ساتھ  ہمبستری کی ہے اور وہ شخص کہتا ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے وہ عورت ( یعنی کہ اس شخص کی بیوی ) اس شک کو یقین میں بدلنے کے لیے ایک جھوٹ بولتی ہے کہ میں بھی ایک مرد سے ہم بستر ہوئی ہوں کچھ دنوں تک اس کا خاوند چپ رہتا ہے لیکن کچھ دنوں بعد لڑائی جھگڑا شروع ہوجاتا ہے اب اس کی بیوی کہتی ہے کہ میں کسی مرد سے ہم بستر نہیں ہوئی ہوں اور اس بات  کے لیے وہ قران پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتی ہے کہ میں کسی بھی مرد سے ہم بستر نہیں ہوئی ہوں لیکن اس عوت کا خاوند اس بات پر راضی نہیں ہوتا اور مطمئن بھی نہیں ہوتا۔ یہ بات سچ مان  لیتا ہے کہ تم کسی اور مرد کے ساتھ ہمبستر  ہوئی ہو  اور غصہ میں آکر یہ بات کرتا ہے کہ: اگر تم نے کسی اور مرد سے ہم بستری کی ہے تو تمہیں تین طلاق اور اگر  ہم بستی نہیں کی ہے تو نہیں ( یعنی کہ طلاق نہیں ہے ) ” غیب کا علم تو صرف ایک اللہ کے پاس ہے ، دنیا  کے اعلی سے اعلی بزرگ، ولی کے پاس غیب کا علم نہیں ہے اور اس بات کا علم اس عورت کے خاوند کے پاس بھی نہیں ہے کہ وہ  ( بیوی ) عورت کسی سے ہم بستر ہوئی ہے یا نہیں؟ غیب کا علم تو صرف اللہ کو ہے۔ اور اگر اس بات کا علم اس کے خاوند کو ہو جائے کہ بیوی نے کسی اور مرد سے ہم بستری کی ہے۔ اس میں دو دن ، دو مہینے، دو سال یا آخری وقت یعنی کہ بڑھپا کے بعد پتہ چلے یعنی کہ اس کی بیوی بتائے یا کوئی شخص ( یعنی کہ جس سے ہمبستری کی ہے ) وہ تو یہ  کر کے بتائے تو کیا یہ طلاق ہوجائے گی یا نہیں ہوگی؟ اور یہ جو عرصہ گذرا یہ وقت گناہ میں حساب کیا جائے گا یہ نہیں اگر اس کا خاوند اس سے ہم بستری کرے۔ اس میں دو باتیں کی ہے”

1۔ تم نے کسی اور مرد سے ہم بستری  ہے تو تمہیں تین طلاق ہے۔

2۔ اور اگر تم نے کسی اور مرد سے ہم بستری نہیں کی ہے تو تمہیں طلاق نہیں ۔

برائے مہربانی اس مسئلہ کا جواب دے دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت نے پہلے اقرار کیا پھر اس کے بعد شوہر کے جھگڑنے پر  اپنے اقرار کو غلط اور جھوٹ کہا اور اس پر قسم بھی کھاتی ہے۔ شوہر نے طلاق کو ہمبستری کرنے پر معلق کیا ہے۔ اس کا علم صرف عورت ہی سے ہوسکتا ہے کسی مرد سے نہیں کیونکہ مرد کے کرنے کا ثبوت بھی عورت کے ماننے پر موقوف ہے عورت جب اپنی بات کے جھوٹ ہونے پر قسم کھاتی ہے تو شوہر اس کے قول پر اعتماد کر سکتا ہے، چنانچہ عورت مطلقہ نہ ہوگی اور نکاح قائم رہے گا۔

و الأصل أنه متى علق بشيء لا يوقف عليه إلا من جهتها يتعلق بإخباره عنه و متى علق بشيء يوقف عليه من جهة غيرها لا يقبل قولها إلا ببينة. ( بدائع الصنائع: 3/ 204 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved