• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگرتم نے میرے پاس نہیں رہنا توپھر میں تمہیں طلاق دیتاہوں، طلاق ،طلاق، طلاق ،طلاق

استفتاء

خاوند کی بیوی کے  ساتھ لڑئی ہوئی ،خاوند نے غصے میں یہ الفاظ کہے ” اگرتو میرے کول نہیں رہنا تے فیر میں تینوں طلاق دنیاواں، طلاق ،طلاق ،طلاق، طلاق۔۔۔۔”یعنی اگر تم نے میرے پاس نہیں رہنا تو پھر میں تمہیں طلاق دیتاہوں،طلاق،طلاق، طلاق، طلاق۔۔۔۔۔

اس صورت میں کیا طلاق ہوگئی ہے ؟ اگر ہوئی ہے تو کتنی؟ صلح کی گنجائش ہے یا نہیں؟

واضح رہے کہ خاوند کی طرف سے یہ الفاظ کہنے کے بعد بیوی نے کوئی لفظ نہیں بولا اور وہ خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ طلاق مشروط تھی اور شرط نہیں پائی گئی، اس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

اس کی تفصیل یہ ہے کہ کہنے والے کی مکمل عبارت یوں بنے گی” اگر تو نے میرے پاس نہیں رہنا تو میں تمہیں طلاق دیتاہوں” اس کے بعد جو یہ کہا” طلاق ، طلاق، طلاق، طلاق” یہ الفاظ پہلے جملے یعنی” طلاق دیتاہوں ” کا بیان ہے، علیحدہ سے انشاء نہیں،لہذا تینوں طلاقیں معلق رہیں۔ پھر چونکہ عورت نے قبول نہیں کیا اس لیے  طلاق واقع نہیں ہوئی۔

نیز کفایت المفتی میں ہے:

"*** اپنی *** کو کسی ناخوشی پر بی بی کے باپ کے گھر پرآکر جہاں کچھ عرصہ سے بی بی مقیم تھی بموجودگی اپنے سسر اور ساس اور حقیقی بھائی کے اور غصہ کی حالت میں میں اپنی بی بی کو بلاتاہے ،بی بی اس وقت بیس قدم پرا یک کمرے کے اندر تھی اس کی بی بی اس کے پاس نہیں پہنچتی ہے۔۔۔۔”اگرتم ہمارے پاس رہنا نہیں چاہتی ہوتوہم تم کو طلاق دیتےہیں "طلاق کا لفظ تین مرتبہ کہا اور اٹھ کراپنے مکان پر چلا گیا۔۔۔۔

الجواب: یہ طلاق معلق ہے ” اگر تم ہمارے پاس رہنا نہیں چاہتی ہو تو ہم تم کو طلاق دیتے ہیں۔” اگر بی بی یہ کہے کہ میں رہنا نہیں چاہتی تو طلاق پڑی ورنہ نہیں”۔(کفایت المفتی،ص:319،ج:6)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved