• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تم نے موبائل استعمال کیا تو تمہارا میرا رشتہ ختم ہے

استفتاء

سوال یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کو یہ کہتا ہے کہ ’’موبائل استعمال نہیں کرنا، اگر تم نے موبائل استعمال کیا تو تمہارا میرا رشتہ ختم ہے‘‘۔ اس کہنے کے بعد اس کی وہ بیوی موبائل استعمال کر لیتی ہے۔ تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟ موبائل کے استعمال سے مراد موبائل پر بات چیت کرنا تھی، اس وقت آدمی کی نیت یہ تھی کہ ’’اگر یہ موبائل استعمال کرے گی، تو میرا اس کا رشتہ ختم ہو جائے گا‘‘ صرف ڈرانا دھمکانا نہیں تھا۔ یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر کوئی پیغام وغیرہ دینا ہو تو گھر میں کسی اور سے کہہ دے وہ پیغام دے دیں، تو میں خود  فون کر لوں گا۔ یہ کہ صرف آدمی خود فون کرے تو اس سے بات چیت کرے کسی اور سے کرنے کی اجازت نہیں۔ خود بھی خاوند کو فون نہ کرے، کسی اور سے گھر میں کہہ دے‘‘۔ یہ کہ یہ اس کی دوسری بیوی ہے، جس کے پاس وہ ہفتہ میں ایک بار جاتا ہے، یا درمیان میں کبھی کبھی چلا جاتا ہے۔ جس دن فون سے روکا تھا اس دن تو اس نے بیٹے سے فون کروایا، اور اپنی بھانجی کے ذریعے پیغام بھیجا فون پر۔ اسی رات وہ اپنی اس بیوی نے شام کو سسر یعنی خاوند کے والد کو فون کیا، اور اگلے دن صبح کو خاوند کیا۔ جو فون سسر کو کیا تھا، اس میں کوئی مجبوری نہیں تھی، صرف موبائل اور برتن منگوانے کا کہنا تھا۔ جبکہ پہلے بھی الگ الگ دو طلاق ہو چکی ہیں۔

آپ سے گذارش ہے کہ اس کا کچھ بتا دیں کیا رجوع کی کوئی صورت نکلتی ہے؟

پہلی طلاق کے الفاظ یہ تھے: ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘،’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘۔ ان طلاقوں کے بعد رجوع بھی ہو گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں اور نکاح ختم ہو گیا ہے۔ اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔

توجیہ: دو طلاقیں شوہر کے ان جملوں سے ہوئیں ’’میں نے تمہیں طلاق دی، میں نے تمہیں طلاق دی‘‘۔ اور تیسری طلاق شوہر کے اس کہنے سے ہوئی کہ ’’اگر تم نے موبائل استعمال کیا، تو تمہارا میرا رشتہ ختم ہے‘‘، اور چونکہ شوہر کی نیت ان الفاظ سے طلاق کی تھی اور عورت نے موبائل استعمال بھی کر لیا۔ لہذا اس جملے سے بیوی پر ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی۔ پہلی دو اوریہ ایک مل کر کل تین طلاقیں ہو گئیں۔

  1. و إذا أضافه إلی شرط وقع عقيب الشرط اتفاقاً. (الهندية: 1/ 420)
  2. ثم إذا وجد الشرط و المرأة في ملكه أو في العدة يقع الطلاق و إلا فلا يقع الطلاق. (بدائع الصنائع: 3/ 200)
  3. و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك و زوال حل المحلية أيضاً … لقوله عزوجل فإن طلقها فلا تحل له من بعد … الخ. (بدائع الصنائع: 3/ 295)
  4. و لها (الرجعة) شروط خمس … أن لا يكون الطلاق ثلاثاً في الحرة أو ثنتين في الأمة. (رد المحتار: 5/ 29)
  5. و إذا طلقها ثم راجعها يبقی الطلاق و إن كان لا يزيل الحل و القيد في الحال لأنه يزيلهما في المآل حتی انضم إليه ثنتان كذا في المحيط السرخسي. (الهندية: 1/ 348)
  6. و في الفتاوی: (لو قال) لم يبق بيني و بينك عمل و نوی يقع كذا في العتابية. (الهندية: 1/ 376)
  7. و لو قال لا نكاح بيني و بينك أو قال لم يبق بيني و بينك نكاح … يقع الطلاق إذا نوی … و لو قال لم يبق بيني و بينك عمل يقع الطلاق إذا نوی. (الخانية علی هامش الهندية: 1/ 468)
  8. الكنايات لا تطلق بها قضاء إلا بنية أو دلالة الحال. (الدر المختار: 4/ 516) فقط و الله تعالی أعلم
Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved