• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آگے بڑھائے ہوئےموروثہ کاروبار کی تقسیم

استفتاء

ہمارے والد صاحب نمک کا کاروبار کرتے تھے اور جس جگہ پر والد صاحب کاروبار کرتے تھے اس جگہ کی نہ تو کوئی چھت ہے اور نہ کوئی دیوار  وہ صرف ایک تھڑا ہے جو کارپوریشن کی ملکیت ہے، جس کا کوئی کرایہ وغیرہ ہم ادا نہیں کرتے، ہمارے والد صاحب کا 2009ء میں انتقال ہو گیا اور جس وقت والد صاحب کا انتقال ہوا اس وقت کاروبار میں تقریباً 150000 کا مال اور رقم موجود تھی، اس وقت لا علمی کی وجہ سے اس رقم کو تقسیم نہ کر سکے، لیکن اب ہم سب ورثاء کی رضا مندی کے ساتھ کاروبار رقم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اس وقت کاروبار میں 225899 روپے کا نمک اور رقم موجود ہے۔

1۔ ہم کاروبار کی کس رقم کو ورثاء میں تقسیم کریں 150000 کو یا پھر 225899 روپے کو؟

2۔ ہم کاروباری رقم کو ورثاء میں کس حساب سے تقسیم کریں؟

نوٹ: جس وقت ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا اس وقت ہم دو بیٹے، ایک بیٹی، دو بیویاں اور ایک والدہ موجود ہیں۔ نیز میں بڑا بیٹا ہوں، والد صاحب کے فوت ہونے کے بعد کاروبار میں نے سنبھالا، والد صاحب کے ذمے ساتھ لاکھ کے قریب قرضہ تھا وہ میں نے کاروبار سے ادا کیا، اس کے علاوہ اب تک گھر کا سارا خرچہ بھی کاروبار سے چل رہا ہے، ابھی تک تقسیم کے بارے میں کسی وارث کا مطالبہ نہیں، میں نے از خود سوچا ہے، اور اتنے عرصے کے کاروبار سنبھالنے کے خرچے کا بھی میری طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہے، سب ورثاء کے ساتھ مجھے برابر کا جو حصہ ملے گا وہ لینے پر رضا مند ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں 225899 روپے کو آپس میں تقسیم کریں۔

يقع كثيراً في الفلاحين و نحوهم أن أحدهم يموت فتقوم أولاده علی تركته بلا قسمة و يعملون فيها من حرث و زراعة و بيع و شراء و استدانة و نحو ذلك و تارة يكون كبيرهم هو الذي يتولی مهماتهم و يعملون عنده بأمره و كل ذلك علی وجه الإطلاق و التفويض لكن بلا تصريح بلفظ المفاوضة و لا بيان جميع  مقتضاتها مع كون التركة أغلبها أو كلها عروض لا تصح فيها شركة العقد و لا شك أن هذه ليست شركة مفاوضة خلافاً لما أفتی به في زماننا من لا خبرة له بل هي شركة ملك كما حررته في تنقيح الحامدية. (رد المحتار: 6/ 472)

كذا في كفاية المفتي (8/ 269)

2۔ تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ والد کے کل ترکہ کو 240 حصوں میں تقسیم کر کے 40 حصے مرحوم کی والدہ کو اور 15-15 حصے مرحوم کی ہر بیوی کو اور 68- 68 حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو اور 34 حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

24×10= 240                                 مف 225899 روپے

والدہ                  2 بیویاں           2 بیٹے              بیٹی

6/1                  8/1                        عصبہ

4×10               3×10                     17×10

40                             30                         170

40                             15+15         68+68         34

یعنی 22589 روپوں میں سے مرحوم کی والدہ کو 37649.833 روپے اور مرحوم کی ہر بیوی کو 14118.67 روپے اور مرحوم کے ہر بیٹے کو 64004.66 روپے اور مرحوم کی بیٹی کو.33 32002روپے ملیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved