- فتوی نمبر: 9-52
- تاریخ: 27 مئی 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ ایک لڑکی کی شادی کے تین مہینے بعد طلاق ہو گئی ہے اس کا ایک ڈیڑھ مہینے کا حمل ہے۔ اولاد کے ہونے کے بعد لڑکی کی شادی میں مشکلات پیش آنے کا اندیشہ ہے۔ کیا اس حمل کا اسقاط کروا سکتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر اس بچے کی پرورش کی ذمہ داری لینے پر لڑکے یا لڑکی کی طرف سے کوئی لینے کو تیار نہیں ہے تو اسقاط کروایا جا سکتا ہے۔
فتاویٰ شامی (4/ 335) میں ہے:
و نقل عن الذخيرة لو أرادت الإلقاء قبل مضي زمن ينفخ فيه الروح هل يباح لها ذلك أم لا اختلفوا فيه و كان الفقيه علي بن موسى يكره فإن الماء بعد ما وقع في الرحم مآله الحياة فيكون له حكم الحياة كما في بيضة صيد الحرم و نحوه في الظهيرية قال ابن وهبان فإباحة الإسقاط محمولة على حالة العذر……………. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved