• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر آج کے بعد تو نے مجھ پر شک کیا تو تجھے طلاق ہے طلاق ،طلاق ہے ‘‘کہنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں علماءکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ ایک شخص کی بیوی اس پر شک کرتی ہے۔اس نے بیوی سے کہا کہ اگر آج کے بعد تو نے مجھ پر شک کیا تو تجھے طلاق ہے ،طلاق ہے ،طلاق ہے ۔اس صورت میں شریعت کا کیاحکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر آئندہ بیوی نے اپنے شوہر پر شک کیا تو اسے تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی جن کی وجہ سے نکاح ختم ہوجائے گا اور بیوی شوہر پر حرام ہوجائے گی اور صلح یا رجوع کی گنجائش بھی نہ رہے گی ۔اگر شوہر تین طلاقوں سے بچنا چاہتا ہے تو اس کی صورت یہ ہے کہ بیوی کے شک کرنے سے پہلے پہلے شوہر اپنی بیوی کو ایک بائنہ طلاق یہ کہہ کر دیدے کہ ”میں نے تجھے ایک بائنہ طلاق دی“او ربیوی دوران عدت شک نہ کرے جب عدت گذر جائے تو شک کرےاور اپنے شوہر کے سامنے اس کا اظہاربھی کردے ایسا کرنے سے اس شک کی وجہ سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی اور آئندہ کےلئے یہ شرط ختم ہوجائے گی اس کے بعد میاں بیوی دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرلیں۔

تنبیہ:تین طلاقوں سے بچنے کی جو صورت لکھی گئی ہے اگر وہ پوری طرح سمجھ میں نہ آئے تو اسے سمجھنے کےلئے شوہر فون پر یا براہ راست رابطہ کرسکتاہے ۔

درالمختار ج4ص600 میں ہے :

فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها.

بدائع الصنائع ج3 ص204 میں ہے :

والأصل أنه متى علق الطلاق بشئ لايوقف عليه إلا من جهتها يتعلق بإخبارها عنه.

بحرالرائق ج4 ص44 میں ہے :

لأن القلب يتقلب لايستقر على شئ فلما لم يوقف عليها تعلق الحكم بإخبارها لأنه دليل عليها لأن أحكام الشرع لاتناط بأحكام خفية

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved