• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اہل کتاب سے نکاح اور اس زمانے میں اہل کتاب کا وجود

استفتاء

کیافرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل کے بارے میں :

1۔کیا اہل کتاب سے نکاح کرنا جائز ہے۔

2۔ کیا واقعی اس وقت اہل کتاب موجود ہیں۔

3۔ کیا  موجودہ حالات میں جب پوری دنیا کا کفر اکٹھا ہوکر اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے اور ہر محاذ پر مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار ہے۔

4۔ یہ باتیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں کی عیسائی این ، جی ، اوز اس ایجنڈے پر کام کررہی ہیں کہ ان کے کارندے   ان مسلمان گھروں کا انتخاب کرتے ہیں جس گھر کا سربراہ فوت ہوگیا ہو جس  نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو یہ امدا د کے بہانے ان گھر میں داخل ہوتے ہیں اور پورے گھر کو فحاشی بے حیائی اور زنا کے راستے پر لا کر چھوڑ تے ہیں۔ بسا اوقات عیسائی این ، جی ، اوز جس  ملک میں کام کرتی ہے اس ملک کے قانون سے بچنے کے لیے اس کے کارندے مسلمان بیوہ اور مطلقہ عورتوں سے برائے نام نکاح بھی کرتےہیں اس طرح یہ مسلمانوں کی تنگ دستی کا فائدہ اٹھا کر مسلمان گھرانوں کو فحاشی بے حیائی اور زنا کے اڈوں میں تبدیل کررہے ہیں۔

خصوصا ان کے بچوں کو تعلیم کے بہانے پر  امداد کا ٹیکہ لگاتے ہیں اور ان پر محنت کرتےہیں ۔ کتاب وسنت کی روشنی میں ان کا حل بتائیں مسلمانوں کو گمراہی سے بچائیں ۔ فقط والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مسلمان عورت کا کسی بھی کافر سے نکاح  کرنا جائز نہیں ہے خواہ وہ کافر اہل کتاب میں سے ہو اسی طرح کسی مسلمان فرد کا اہل کتاب عورت سے نکاح کرنا بہت سے مفاسد کیوجہ سے مکروہ تحریمی ہے۔

2۔ جو عیسائی یا یہودی دہریے نہیں ہیں اپنے مذہب کو مانتے ہیں اگر چہ تحریف شدہ ہے وہ اہل کتاب ہیں۔

3۔ جو کوئی جتنی کوشش کرسکتاہے کرڈالے خواہ مالی تعاون کی ہو یا دینی تبلیغ کی ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved