استفتاء
اگر کوئی بندہ اپنی اہلیہ سے دور ہو اور فون پر بات چیت کرتے ہوئے اس بندے کو شہوت کا غلبہ ہو جائے اور وہ اپنے آپ کو اپنے ہاتھ سے فارغ کردے تو کیا یہ بھی مشت زنی میں شمار ہوگا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت مشت زنی ہے تاہم ذکر کردہ صورت میں اس کی گنجائش ہے۔
حاشیہ ابن عابدین(2/399) میں ہے:
(قوله: ولو خاف الزنى إلخ) الظاهر أنه غير قيد بل لو تعين الخلاص من الزنى به وجب؛ لأنه أخف وعبارة الفتح فإن غلبته الشهوة ففعل إرادة تسكينها به فالرجاء أن لا يعاقب اهـ زاد في معراج الدراية وعن أحمد والشافعي في القديم الترخص فيه وفي الجديد يحرم ويجوز أن يستمني بيد زوجته وخادمته اهـ وسيذكر الشارح في الحدود عن الجوهرة أنه يكره ولعل المراد به كراهة التنزيه فلا ينافي قول المعراج يجوز تأمل وفي السراج إن أراد بذلك تسكين الشهوة المفرطة الشاغلة للقلب وكان عزبا لا زوجة له ولا أمة أو كان إلا أنه لا يقدر على الوصول إليها لعذر قال أبو الليث أرجو أن لا وبال عليه وأما إذا فعله لاستجلاب الشهوة فهو آثم اهـ
مریض ومعالج کے اسلامی احکام (280) میں ہے:
مسئلہ: لیکن اگر کسی شخص پر شہوت کا بے انتہا غلبہ ہو جائے اور اس کی بیوی پاس نہ ہو مثلاً یہ شخص سفر یا جہاد میں ہو تو شہوت کو دبانے اور تسکین دینے کیلئے استمناء بالید کی گنجائش ہے۔ اسی طرح اگر شہوت کا غلبہ اتنا شدید ہو جائے کہ زنا میں مبتلا ہونے کا خوف ہو تو استمناء بالیدواجب ہو جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved