• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک بستی کے متفرق آبادیوں میں اقامت کا مسئلہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری 22 دن کی تشکیل ایک پہاڑی علاقے میں ہوئی ہے وہاں کی آبادی کی صورت حال اس طرح ہے کہ پہاڑ میں دو چار گھر ایک جگہ ہیں پھر کوئی پچاس گز اور کوئی  دو سو گز کے فاصلے پر اور دو چار گھر ہیں، اسی طرح مزید فاصلے پر دو چار گھر ہیں یعنی گاؤں ایک ہے اور نام بھی ایک ہے لیکن  گھر متفرق ہیں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسے گاؤں میں ہم مسافر ہوں گے یا مقیم؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر ایک بستی سے دوسری بستی تک دو سو گز کا فاصلہ یا زیادہ کا ہے تو ایسی بستی میں پندرہ دن کی نیت سے آپ مقیم ہوں گے اور اگر اس سے کم فاصلہ ہے تو دو مقام میں پندرہ دن کی نیت سے آپ مسافر شمار  ہوں گے۔

فتاویٰ شامی (2/ 730)

(أو كان أحدهما تبعاً للآخر) كالقرية التي قربت من المصر بحيث يسمع النداء على ما يأتي في الجمعة و في البحر: لو كان الموضعان من مصر واحد أو قرية واحدة فإنها صحيحة لأنها متحدان حكماً ألا ترى أنه لو خرج إليه مسافراً لم يقصر.

فتاویٰ عالمگیری (1/ 140) میں ہے:

و لو نوى الإقامة خمسة عشر يوماً في موضعين فإن كان كل منهما أصلاً بنفسه نحو مكة و منى و الكوفة … لا يصير مقيماً و إن كان أحدهما تبعاً للآخر حتى تجب الجمعة على مكانه يصير مقيماً.

مسائل بہشتی زیور (212):

’’فنائے شہر یعنی شہر سے باہر جو جگہ شہر کے کاموں کے لیے ہو مثلاً قبرستان، گھوڑ دوڑ کا میدان، مٹی کوڑا ڈالنے کی جگہ اگریہ جگہ شہر و آبادی سے متصل ہو تو اس سے باہر ہو جانا ضروری ہے اور اگر آبادی اور فناء کے درمیان دو سو گز یا زیادہ فاصلہ ہو یا درمیان میں کھیت ہو تو فناء سے باہر ہو جانا ضروری نہیں اور اگر اس سے کم فاصلہ ہو تو وہ آبادی سے متصل کے حکم میں ہے۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved