• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک دوتین تجھے طلاق ہے تجھے طلاق ہےتجھے طلاق ہے کہنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں بنت فدا حسین کا نکاح میرے والد کے ماموں کے بیٹے  لطیف الله بن نور رحمان سے ہوا۔کچھ عرصہ بعد گھر میں کھانے پینے کے مسئلے پر تھوڑی بہت تکرار ہوگئی اور میرے شوہر نے مجھے مارا پھر میرا دیور آیا اور اس نے میرے شوہر کو مارا  پھر میرے شوہر نے گھر سے باہر نکلتے وقت کہا ’’ایک ،دو، تین، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے ‘‘اس وقت میرے سسر اور گھر کے دوسرے سب افراد موجود  تھے،یہ کہہ کر گھر سے باہر چلا گیا اور پھر دوسرے دن جب گھر آیا تو اس نے کہا کہ میں نے تجھے طلاق دےدی ہے اور  ابھی تک اپنے ماں باپ کے گھر نہیں گئی تو میں اپنے سسر کے پاس گئی اور ان سے کہا کہ مجھے میرے شوہر نے طلاق دی ہے یا تو مجھے میرے والدین کے گھر چھوڑ آئیں یا میرے والد سے فون پر بات کرادیں تو میرے سسر نے کہا کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی، تو کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر واقع ہوئی ہے تو کتنی واقع ہوئی ہیں؟شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور رجوع کی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved