• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق دینا

استفتاء

مورخہ 4 ستمبر 2012 کو گھریلو تلخی کے موقع پر میرے داماد نے بیٹی کو ایک ساتھ تین مرتبہ کہا” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں” ۔ پھر کچھ وقفے کے بعد پھر دہرایا ( تین مرتبہ ) ” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”۔ اس کے بعد پھر ایک یا دومرتبہ یہی جملہ دہرایا، اور یوں کہا کہ "اپنے گھر والوں کو اطلاع دے دو کہ میں نے تمہیں طلاق دے دی ہے” کیا طلاق ہوگئی ہے؟

میرا داماد کہتا ہے کہ میں اب سے اہل حدیث ہوں اور ایک دن میں جتنی بار بھی یہ جملہ کہوں وہ ایک ہی طلاق ہوتی ہے اس لیے طلاق نہیں ہوئی۔ کیا یہ درست ہے؟ ہم احناف ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔ اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔

و كذا بكلمة واحدة بالأولى … و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث. ( شامى: 3/ 256 )

فالذي يعود إلى العدد أن يطلقها ثلاثاً في طهر واحد بكلمة واحدة أو بكلمات متفرقة أو يجمع بين التطليقين في طهر واحد بكلمة واحدة أو بكلمتين متفرقين فإذا فعل ذلك وقع الطلاق و كان عاصياً. (هندية: 1/ 349 )

و إذا قال لامرأته أنت طالق و طالق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثا.( هندية:  1/ 355 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved