• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک شریک کااپنی مرضی سے جائیداد کاریٹ لگانا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہم بھائیوں کی میراث تقسیم ہوئی جو کہ ایک بھائی کے قبضہ میں ہے اب نہ توحق دار اس حصہ کو چھوڑناچاہتا اورنہ ہی وہ بھائی بعینہ اس جگہ سے حصہ دینا چاہتا ہے البتہ اس حصہ کی رقم دینا چاہتا ہے۔اب آیا جوبھائی حق دار ہے وہ اتنی ہی رقم لے سکتا ہے جو اس جگہ کی ہے یا اس سے زیادہ رقم لے سکتا ہے ؟یعنی اپنی مرضی کاریٹ لگاسکتا ہے۔

محمدنعمان

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حقدار بھائی اپنی مرضی کاریٹ لگاسکتا ہے تاہم جو بھائی قابض ہے وہ حقدار بھائی کی مرضی کاریٹ دینے پر تیار نہ ہو تو بعینہ جائیداد میں سے اس کاحصہ دیدے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved