• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’ایک طلاق دو طلاق فلاں کی بیٹی مجھ سے طلاق‘‘ سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماے کرام درجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے جھگڑتے ہوئے یوں طلاق دی ’’ایک طلاق دو طلاق زوار بشیر کی بیٹی مجھ سے طلاق‘‘ زوار بشیر لڑکی کا باپ ہے۔ قرآن وسنت کی روشنی میں اسکا جواب ارشاد فرمائیں چونکہ لڑکی شیعہ تھی مسلمان ہوئی ہے اب اس کے خاندان والے دوبارہ شیعہ کروانے کی  کوشش کر رہے ہیں اسلئے جتنی جلدی ہوسکے اسکا جواب دیں آپ کی مہربانی ہوگی۔جزاک اللہ احسن الجزاء والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو چکی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:

اگرچہ شوہر نے بیوی کا ذکر تیسرے جملے میں کیا ہے تاہم پہلے جملوں میں چونکہ اضافت معنویہ موجود ہے جو کہ طلاق کے لیے  کافی ہے اس لیے تینوں جملے طلاق کے لیے مؤثر ہوں گے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved