• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عینک لگا کر نماز پڑھنا

استفتاء

مفتی صاحب اگر کسی کو چشمہ لگا ہوا ہوتو کیا نماز کے دوران چشمہ اتارنا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر نظر کا چشمہ ہےاور اس کے بغیر زمین وغیرہ اچھی طرح نظر نہیں آتی ہے، تو چشمہ اُتارے بغیر نماز پڑھی جائے تو اچھا ہے، اور اگر چشمے کے بغیر سجدے کی جگہ وغیرہ دیکھنے میں دِقت نہیں ہوتی یا نظر کا چشمہ نہیں ہے تو اُتار دینا بہتر ہے۔تاہم چشمہ لگاکر نماز ادا کرنے سے بھی نماز ادا ہوجاتی ہے، اس سے نماز میں کوئی خلل واقع نہ ہوگا، البتہ چشمہ لگانے کی صورت میں اگر سجدہ صحیح طور پر نہیں ہوتا، ناک یا پیشانی زمین پر نہیں لگتی تو چشمہ اُتار دینا ضروری ہے۔ بہرحال چشمہ لگاکر نماز پڑھنے میں اگر سجدہ وغیرہ میں خلل واقع نہ ہوتا ہو تو نماز صحیح اور دُرست ہے، البتہ سجدے کی جگہ وغیرہ چشمے کے بغیر نظر آنے کی صورت میں اُتار دینا اَوْلیٰ و افضل ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved