- فتوی نمبر: 34-196
- تاریخ: 15 دسمبر 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
بعض اوقات ہوائی سفر میں ہمارے پاس سامان کا وزن طے شدہ مقدار سے زائد ہوتا ہے مثلاً 30 کلو کی اجازت ہے اور مسافر کے پاس 35 کلو ہے ایئر لائن کی طرف سے مسافر پر زائد وزن کافی کلو کے حساب سے جرمانہ ہوتا ہے البتہ کبھی عملہ ہم سے جرمانہ وصول نہیں کرتا یوں ہی جانے دیتا ہے تو کیا ہم شرعاً اس صورت میں ایئر لائن کمپنی کے جرمانے کے دیندار ہیں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر وہ زائد سامان اتنا ہے کہ جس کے بارے میں غالب گمان ہے کہ اگر خود کمپنی کو اس کا علم ہو جائے تو وہ اسے نظر انداز کر دے گی تو اتنا زائد سامان لے جانا جائز ہوگا اور جس کے بارے میں غالب گمان یہ ہو کہ اگر کمپنی کو اس کا علم ہو جائے تو وہ اسے نظر انداز نہیں کرے گی تو اتنا زائد سامان مفت لے جانا جائز نہ ہوگا اور عملے کی اجازت کا اس میں اعتبار نہ ہوگا کیونکہ عملہ مالک نہیں ہے ۔
امداد الاحکام (4/421) میں ہے :
سوال: بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ ریل گاڑی پر بلا کرایا چڑھنا گناہ ہے اور قاعدے کے موافق جو بوجھ سامان لے جانا درست ہے اس سے زیادہ لے جانا گناہ ہے۔ قیامت کے دن بجائے روپیہ کے نیک عمل دینا پڑے گا۔ اس لیے ہمارا یہ سوال ہے کہ اگر ملازم ریلوے کے معرفت زائد سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جائے تو اس کا کیا حکم ہے۔ ملازم گنہگار ہوگا یا مسافر؟
جواب: ملازمان ریلوے نوکر ہیں۔ ریلوے کے مالک نہیں اس لیے دوسروں کی چیز میں خلاف مرضی مالک مراعات فراہم کرنے کا ان کو کچھ حق نہیں پس جتنا سامان ساتھ رکھنے کا ملازم کو قانون ریلوے سے حق دیا گیا ہو اس میں تو نا ملازم گنہگار ہے نہ مسافر اور اس سے زائد رکھنے میں دونوں گنہگار ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved