• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اکیلے نماز پڑھنے والے کا دوسرے سے آیت سجدہ سننا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی  اکیلے نماز پڑھ رہا تھا اور نماز تراویح کی جماعت ہو رہی تھی۔ تراویح میں امام صاحب نے آیت سجدہ تلاوت کی اور سجدۂ تلاوت کیا۔ کیا ایسی صورت میں اس آدمی پر بھی سجدۂ تلاوت آئے گا کہ نہیں؟ جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس آدمی پر سجدہ تلاوت آئے گا۔ البتہ اس کی ادائیگی اپنی نماز سے فارغ ہونے کے بعد کرے گا۔

فتاویٰ شامی (2/ 709) میں ہے:

و لو سمع المصلي السجدة من غيره لم يسجد فيها لأنها غير صلاتية بل يسجد بعدها لسماعها من غير محجور. قال الشامي تحت قوله (و لو سمع المصلي) سواء كان إماماً و مؤتماً أو منفرداً. و قوله (من غيره) أي ممن ليس معه في الصلاة سواء كان إماماً غير إمامه أو مؤتماً بذلك الإمام أو منفرداً أو غير مصل أصلاً. و نحوه في القهستاني و هذا صريح بوجوبها بالسماع من المؤتم بغير إمام السامع بخلاف المؤتم بإمامه. لكن صرح في الإمداد بأنها لا تجب بالسماع من مقتد إمام السامع أو بإمام آخر. نعم في النهاية و شرح المنية و تجب على من سمعها من المؤتم ممن ليس في صلاته إجماعاً . و هذا موافق للأول.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved