• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اخیافی ماموں سے نکاح جائز نہیں

استفتاء

****کی پہلی بیوی سی ایک بیٹی ذاکرہ پیدا ہوئی ۔جسکی آگے اولاد ہوئی ۔پہلی بیوی کی وفات کے بعد****نے دوسری شادی کی دوسری بیوی سے پانچ بیٹیاں اور تین بیٹے پیدا ہوئے ۔ذاکرہ کے پوتے ،پوتیاں ،نواسے اور نواسیاں ہیں ۔کیا ان پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں کا ذاکرہ کے پوتے ،پوتیاں ،نواسے اور نواسیوں سے نکاح حلال ہے اور کیا ان کا آپسمیں پردہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورتِ مسئلہ میں ذاکرہ کے پوتے ،پوتیوں ،نواسے اور نواسیوں سے****کی دوسری بیوی کے بیٹے اور بیٹیوں کا نکاح جائز نہیں۔ اور نہ ہی آپس میں پردہ ہے ۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:

حرم علی المتزوج ذکرا کان او انثی نکاح اصله و فرعه علا او نزل و بنت اخيه و اخته و بنتها۔ (3/ 708) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved