• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اخوت ادارے کا بلا سود قرضہ کی فراہم کا طریقہ کا اور اس ادارے سے قرض لینے کا حکم

استفتاء

تقریباً پورے پاکستان کے ہر شہر اور ہر دیہات میں ’’اخوّت‘‘ چھوٹے قرضوں کا بلا سود ادارہ قائم ہے، اور لوگوں کو 20، 30، 40 ہزار روپے تک قرض فراہم کرتا ہے۔ اور جتنے پیسے قرض دیتے ہیں واپسی بھی اتنے پیسے ہی لیتے ہیں، اور کوئی اضافی رقم نہیں لیتے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے 100، 200 وغیرہ دے دے تو رکھ لیتے ہیں، اگر نہ دیں تو وہی اپنی رقم ہی قسط وار واپس لیتے ہیں۔ شرعاً اس ادارہ کی اس طریقہ کی وضاحت فرما دیں۔ اس کے علاوہ اگر کچھ معلومات آپ کے علم میں ہیں تو  بھی ارشاد فرما دیں کہ یہ ادارہ کہاں سے رقم لیتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔ کیا ان سے قرض لینا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’اخوّت‘‘ اداے کا قرضہ دینے کا جو طریقہ کا رسوال میں مذکور ہے شرعاً وہ طریقہ کار درست ہے اور اس طریقہ کار کے مطابق

مذکورہ ادارے سے قرضہ لینا بھی جائز ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ ’’یہ ادارہ کہاں سے رقم لیتا ہے‘‘ تو اس کے بارے میں ہمیں کچھ خاص معلومات نہیں۔

في مرقاة المصابيح (6/ 117):

من استقرض شيئاً يرد مثل ما افترض ، سواء كان ذلك من ذوات القيم أو من ذوات الأمثال، لأن الحيوان من ذات القيم، و أمر النبي صلى الله عليه و سلم برد المثل، و فيه دليل على أن من استقرض شيئاً فردّ أحسن أو أكثر منه من غير شرطه كان محسناً و يحل ذلك للمقرض. و قال النووي رحمه الله: يجوز للمقرض أخذ الزيادة سواء زاد في الصفة أو في العدد، و مذهب مالك أن الزيادة في العدد منهي عنها، و حجة أصحابنا عموم قوله صلى الله عليه و سلم: ”فإن خير الناس أحسنهم قضاء“. و في الحديث دليل على أن ردّ الأجود في القرض أو الدين من السنة و مكارم الأخلاق، و ليس هو من قرض جر منفعة لأن المنهي عنه ما كان مشروطاً في عقد القرض.

و في الفقه الإسلامي و أدلته (5/ 3795):

فإن أقرض شخص غيره مطلقاً من غير شرط، فقضاه خيراً منه في الصفة أو زاده في القدر، أو باع منه داره، جاز. و لا يكره للمقرض أخذه، لما روى أبو رافع رضي الله عنه قال: ”استسلف رسول الله صلى الله عليه و سلم من رجل بكراً، فجاءته إبل الصدقة، فأمرني أن أقضي الرجل بكراً، فقلت لم أجد في الإبل إلا جملاً خياراً رباعياً، فقال النبي صلى الله عليه و سلم: أعطه إياه، فإن خيركم أحسنكم قضاء“. و روى جابر بن عبد الله رضي الله عنه قال: ”كان لي على رسول الله صلى الله عليه و سلم حق، فقضاني و زادني“…………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved